This hadith has been narrated on the authority of Zuhri through other chains of transmitters but with a slight variation of wording. In the hadith transmitters on the authority of 'Urwa, there is an addition of these words:
'A'isha did not like that Hassan should be rebuked in her presence and she used to say: It was he who wrote this verse also: 'Verily, my father and my mother and my honour, those are all meant for defending the honour of Muhammad against you. And 'Urwa further reported that 'A'isha said: By Allah, the person, about whom the allegation was trade used to say: Hallowed be Allah, by One, in Whose hand is my life, I have never unveiled any woman, and then he die, & as a martyr in the cause of Allah, and in the narration transmitted on the authority of Ya'qub b. Ibrahim., the word is Mu'irin and in the narration transmitted on the'authority of 'Abd al-Razzaq it is Mughirin. 'Abd b. Humaid said: I said to 'Abd al-Razzaq: What does this word Mughirin mean? And he said: Al- waghra means intense heat.
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ح و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ كِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ وَمَعْمَرٍ بِإِسْنَادِهِمَا وَفِي حَدِيثِ فُلَيْحٍ اجْتَهَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ كَمَا قَالَ مَعْمَرٌ وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ احْتَمَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ كَقَوْلِ يُونُسَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ قَالَ عُرْوَةُ كَانَتْ عَائِشَةُ تَكْرَهُ أَنْ يُسَبَّ عِنْدَهَا حَسَّانُ وَتَقُولُ فَإِنَّهُ قَالَ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْكُمْ وِقَاءُ وَزَادَ أَيْضًا قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ وَاللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي قِيلَ لَهُ مَا قِيلَ لَيَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا كَشَفْتُ عَنْ كَنَفِ أُنْثَى قَطُّ قَالَتْ ثُمَّ قُتِلَ بَعْدَ ذَلِكَ شَهِيدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي حَدِيثِ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مُوعِرِينَ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ و قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ مُوغِرِينَ قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ مَا قَوْلُهُ مُوغِرِينَ قَالَ الْوَغْرَةُ شِدَّةُ الْحَرِّ
ابو ربیع عتکی نے مجھے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں فلیح بن سلیمان نے حدیث سنائی ، نیز ہمیں حسن بن علی حلوانی اور عبد بن حمید نے حدیث سنائی ، دونوں نے کہا : ہمیں یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں میرے والد نے صالح بن کیسان سے حدیث سنائی ، ان دونوں ( فلیح بن سلیمان اور صالح بن کیسان ) نے زہری سے یونس اور معمر کی روایت کے مطابق انہی کی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔
فلیح کی حدیث میں اسی طرح ہے جیسے معمر نے بیان کیا : انہیں ( قبائلی ) حمیت نے جاہلیت ( کے دور ) میں گھسیٹ لیا ۔
اور صالح کی حدیث میں یونس کے قول کی طرح ہے : انہیں ( قبائلی ) حمیت نے اکسا دیا ۔ اور صالح کی حدیث میں مزید یہ ہے : عروہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو ناپسند کرتی تھیں کہ حسان ( بن ثابت رضی اللہ عنہ ) کو ان کے سامنے برا بھلا کہا جائے ۔ وہ فرماتی تھیں : انہوں نے یہ ( عظیم شعر ) کہا ہے : "" بےشک میرا باپ اور اس کا باپ اور میری عزت ، تم لوگوں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آبرو کی حفاظت کے لیے ڈھال ہیں ۔ ""
اور انہوں نے مزید بھی کہا : عروہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : اللہ کی قسم! جس شخص کے بارے میں وہ ساری باتیں ، جو گھڑی گئی تھیں ، وہ کہتا تھا : سبحان اللہ! ( یہ کیسی باتیں ہیں ) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے کبھی کسی عورت کے حجلہ عروسی 0تک کا ) پردہ بھی نہیں اٹھایا ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : پھر بعد میں وہ اللہ کی راہ میں قتل ہو کر شہید ہو گیا ۔
اور یعقوب بن ابراہیم کی حدیث میں موغرين في نحر الظهيرة ( لوگ دوپہر کے وقت بے سایہ بنجر راستے میں سفر سے بے حال ہو گئے تھے ۔ )
عبدالرزاق نے موغرين ( گرمی کی شدت سے بے حال ہوئے ) کہا ہے ۔
عبد بن حمید نے کہا : میں نے عبدالرزاق سے پوچھا : "" موغرين "" کا مطلب کیا ہے؟ کہا : الوغرة گرمی کی شدت ہوتی ہے ۔