Anas b. Malik reported:
We were along with Umar between Mecca and Medina that we began to look for the new moon. And I was a man with sharp eye- sight, so I could see it, but none except me saw it. I began to say to 'Umar: Don't you see it? But he would not see it. Thereupon Umar said: I would soon be able to see it (when it will shine more brightly). I lay upon bed. He then made a mention of the people of Badr to us and said: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) showed us one day before (the actual battle) the place of death of the people (participating) in (the Battle) of Badr and he was saying: This would be the place of death of so and so tomorrow, if Allah wills. Umar said: By Him Who sent him with truth, they did not miss the places (of their death) which Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had pointed for them. Then they were all thrown in a well one after another. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) then went to them and said: O, so and so, the son of so and so; O so and so, the son of so and so, have you found correct what Allah and His Messenger had promised you? I have, however, found absolutely true what Allah had promised with me. Umar said: Allah's Messenger, how are you talking with the bodies without soul in them. Thereupon he said: You cannot hear more distinctly than (their hearing) of what I say, but with this exception that they have not power to make any reply.
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ الْهُذَلِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ كُنْتُ مَعَ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَتَرَاءَيْنَا الْهِلَالَ وَكُنْتُ رَجُلًا حَدِيدَ الْبَصَرِ فَرَأَيْتُهُ وَلَيْسَ أَحَدٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَآهُ غَيْرِي قَالَ فَجَعَلْتُ أَقُولُ لِعُمَرَ أَمَا تَرَاهُ فَجَعَلَ لَا يَرَاهُ قَالَ يَقُولُ عُمَرُ سَأَرَاهُ وَأَنَا مُسْتَلْقٍ عَلَى فِرَاشِي ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُرِينَا مَصَارِعَ أَهْلِ بَدْرٍ بِالْأَمْسِ يَقُولُ هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَئُوا الْحُدُودَ الَّتِي حَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِمْ فَقَالَ يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا قَالَ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَرُدُّوا عَلَيَّ شَيْئًا
سلیمان بن مغیرہ نے کہا : ہمیں ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے تو ہم نے پہلی کا چاند دیکھنے کی کوشش کی ، میں تیز نظر انسان تھا میں نے چاند کو دیکھ لیا ۔ میرے علاوہ اور کوئی نہیں تھا جس کا خیال ہو کہ اس نے اسے دیکھ لیا ہے ۔ ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگا : کیا آپ دیکھ نہیں رہے؟چنانچہ انھوں نے اسے دیکھنا چھوڑ دیا کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ رہے تھے عنقریب میں اپنے بستر پر لیٹا ہوں گا تو اسے دیکھ لوں گا ، پھر انھوں نے ہم سے اہل بدرکا واقعہ بیان کرنا شروع کر دیا ۔ انھو ں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن پہلے ہمیں بدر ( میں قتل ہونے ) والوں کے گرنے کی جگہیں دکھا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے ۔ "" ان شاء اللہ!کل فلاں کے قتل ہونے کی جگہ یہ ہوگی ۔ "" کہا : توحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا !وہ لوگ ان جگہوں کے کناروں سے ذرا بھی ادھر اُدھر ( قتل ) نہیں ہوئے تھے جن کی نشاندہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی ۔ ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر ان ( کی لاشوں ) کو ایک دوسرے کے اوپر کنویں میں ڈال دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل کر ان کے پاس پہنچے اور فرمایا : "" اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں فلاں بن فلاں !کیا تم نے اللہ اور اس کے رسول سے کیے ہوئے وعدےکو سچا پایا؟بلاشبہ میں نے اس وعدے کو بالکل سچا پایا ہے جو اللہ نے میرے ساتھ کیا تھا ۔ ""
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ان جسموں سے کیسے بات کر رہے ہیں جن میں روحیں ہیں ۔ ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میں جو کچھ کہہ رہا ہوں تم لوگ اس کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو ۔ مگر وہ میری بات کا کو ئی جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے ۔ ""