Anas b. Malik reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) let the dead bodies of the unbelievers who fought in Badr (lie unburied) for three days. He then came to them and sat by their side and called them and said:
O Abu Jahl b. Hisham, O Umayya b. Khalaf, O Utba b. Rab'ila, O Shaiba b. Rabi'a, have you not found what your Lord had promised with you to be correct? As for me, I have found the promises of my Lord to be (perfectly) correct. Umar listened to the words of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Allah's Messenger, how do they listen and respond to you? They are dead and their bodies have decayed. Thereupon he (the Holy Prophet) said: By Him in Whose Hand is my life, what I am saying to them, even you cannot hear more distinctly than they, but they lack the power to reply. Then'he commanded that they should be buried in the well of Badr.
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ قَتْلَى بَدْرٍ ثَلَاثًا ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَامَ عَلَيْهِمْ فَنَادَاهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ يَا أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ يَا عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ يَا شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ أَلَيْسَ قَدْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا فَسَمِعَ عُمَرُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يَسْمَعُوا وَأَنَّى يُجِيبُوا وَقَدْ جَيَّفُوا قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ وَلَكِنَّهُمْ لَا يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا ثُمَّ أَمَرَ بِهِمْ فَسُحِبُوا فَأُلْقُوا فِي قَلِيبِ بَدْرٍ
حماد بن سلمہ نے ثابت بنانی سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک بدر کے مقتولین کو پڑا رہنے دیا ۔ پھر آپ گئے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر ان کو پکارکر فرمایا : اے ابوجہل بن ہشام !اے امیہ بن خلف !اے عتبہ بن ربیعہ !اےشیبہ بن ربیعہ !کیاتم نے وہ وعدہ سچانہیں پایا جو تمھارے رب نے تم سے کیا تھا؟میں نے تو اپنے رب نے کے وعدے کو سچا پایاہے ۔ جو اس نے میرے ساتھ کیاتھا! " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کایہ ارشاد سنا تو عرض کی ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ لوگ کیسے سنیں گے اور کہاں سے جواب دیں گے ۔ جبکہ وہ تولاشیں بن چکے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!تم اس بات کو جو میں ان سے کہہ رہا ہوں ان کی نسبت زیادہ سننے والے نہیں ہو ۔ لیکن وہ جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے ۔ " پھر آپ نے ان کے بارے میں حکم دیا تو انھیں گھسیٹا گیا اور بدر کے کنویں میں ڈال دیا گیا ۔