Nafi' reported that Ibn 'Umar met Ibn Si'id on some of the paths of Medina and he said to him a word which enraged him and he was so much swollen with anger that the way was blocked. Ibn 'Umar went to Hafsa and informed her about this. Thereupon she said:
May Allah have mercy upon you, why did you incite Ibn Sayyad in spite of the fact that you knew it would be the extreme anger which would make Dajjal appear in the world?
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَقِيَ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ صَائِدٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا أَغْضَبَهُ فَانْتَفَخَ حَتَّى مَلَأَ السِّكَّةَ فَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى حَفْصَةَ وَقَدْ بَلَغَهَا فَقَالَتْ لَهُ رَحِمَكَ اللَّهُ مَا أَرَدْتَ مِنْ ابْنِ صَائِدٍ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَخْرُجُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا
ایوب نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک راستے میں ابن صیاد سے ملے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کوئی ایسی بات کہی جس نے اسے غصہ دلادیا تو وہ اتنا پھول گیا کہ اس نے ( پوری ) گلی کوبھر دیا ، پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے ان کو یہ خبر مل چکی تھی ، انھوں نے ان سے فرمایا ، اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے!تم ابن صیاد سے کیاچاہتے تھے؟کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " دجال غصہ آجانے کی وجہ سے ہی ( اپنی حقیقی صورت میں ) برآمد ہوگا ۔ "