Shaqiq reported that it was said to Usama b. Zaid:
Why don't you visit 'Uthman and talk to him? Thereupon he said: Do you think that I have not talked to him but that I have made you hear? By Allah. I have talked to him (about things) concerning me and him and I did not like to divulge those things about which I had to take the initiative and I do not say to my ruler: You are the best among people, after I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: A man will be brought on the Day of Resurrection and thrown in Hell-Fire and his intestines will pour forth in Hell and he will go round along with them, as an ass goes round the mill stone. The denizens of Hell would gather round him and say: O, so and so, what has happened to you? Were you not enjoining us to do what was reputable and forbid us to do what was disreputable? He will say: Of course, it is so; I used to enjoin (upon people) to do what was reputable but did not practise that myself. I had been forbidding people to do what was disreputable, but practised it myself.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ قَالَ يَحْيَى وَإِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قِيلَ لَهُ أَلَا تَدْخُلُ عَلَى عُثْمَانَ فَتُكَلِّمَهُ فَقَالَ أَتَرَوْنَ أَنِّي لَا أُكَلِّمُهُ إِلَّا أُسْمِعُكُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ كَلَّمْتُهُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَتِحَ أَمْرًا لَا أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ وَلَا أَقُولُ لِأَحَدٍ يَكُونُ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ فَيَدُورُ بِهَا كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَى فَيَجْتَمِعُ إِلَيْهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ يَا فُلَانُ مَا لَكَ أَلَمْ تَكُنْ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ فَيَقُولُ بَلَى قَدْ كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ
ابو معاویہ نے کہا : ہمیں اعمش نے شقیق سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت اسامہ بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : کہ ان سے کہاگیا : تم کیوں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جاکر بات نہیں کرتے ؟ ( کہ وہ لوگوں کی مخالفت کا ازالہ کریں ) تو انھوں نے کہا : کیا تم سمجھتے ہو کہ میں تمھیں نہیں سنواتا تو میں ان سے بات نہیں کرتا؟اللہ کی قسم!میں نے ان سے بات کی جو میرے اور ان کے درمیان تھی اس کے بغیرکہ میں کسی ایسی بات کا آغاز کروں جس میں سب سے پہلے دروازہ کھولنے والا میں بنوں ۔ میں کسی سے جو مجھ پر امیر ہویہ نہیں کہتا کہ وہ سب انسانوں میں سے بہتر ہے ۔ اس بات کے بعد جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ، آپ فرما رہے تھے ۔ " قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور آگ میں پھینک دیا جا ئے گا ، اس کے پیٹ کی انتڑیاں باہر نکل پڑیں گی ۔ وہ ان کے گرد اس طرح چکر لگائے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد لگاتا ہے ۔ اہل جہنم اس کے پاس جمع ہو جا ئیں گے اور اس سے کہیں گے فلاں!تمھاراے ساتھ کیاہوا؟کیا تو نیکیوں کی تلقین اور برائیوں سے منع نہیں کیا کرتا تھا؟ وہ کہے گا ایسا ہی تھا ، میں نیکیوں کا حکم دیتا تھا خود ( نیکی کے کام ) نہیں کرتا تھا اور برائیوں سے روکتا تھا اور خود ان کا ارتکاب کرتاتھا ۔ "