Ubadah b. Walid b. Samit reported:
I and my father set out in search of knowledge to a tribe of the Ansar before their death (i. e. before the Companions of the Prophet left the world) and I was the first to meet Abu Yasar, a Companion of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and there was a young man with him who carried the record of letters with him and there was a mantle prepared by the tribe of Ma'afiri upon him. And his servant too had a Ma'afiri mantle over him. My father said to him: My uncle, I see the signs of anger or that of agony on your face. He said: Yes, such and such person, the son of so and so, of the tribe of Harami owed me a debt. I went to his family, extended salutations and said: Where is he? They said: He is not here. Then came out to me his son who was at the threshold of his youth. I said to him: Where is your father? He said: No sooner did he hear your sound than he hid himself behind my mother's bedstead. I said to him: Walk out to me, for I know where you are. He came out. I said to him: What prompted you to hide yourself from me? He said: By God, whatever I would say to you would not be a lie. By Allah, I fear that I should tell a lie to you and in case of making promise with you I should break it, as you are the Companion of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). The fact is that I was hard up in regard to money. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. Then he brought his promissory note and he wrote off (the debt) with his hand and said: Make payment when you find yourself solvent enough to pay me back; if you are not, then there is no liability upon you. These two eyes of mine saw, and he (Abu'I-Yasar) placed his fingers upon his eyes and these two ears of mine heard and my heart retained, and he pointed towards his heart that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He who gives time to one who is financially hard up (in the payment of debt) or writes off his debt, Allah will provide him His shadow
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ وَالسِّيَاقُ لِهَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِي حَزْرَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي نَطْلُبُ الْعِلْمَ فِي هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يَهْلِكُوا فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِينَا أَبَا الْيَسَرِ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ غُلَامٌ لَهُ مَعَهُ ضِمَامَةٌ مِنْ صُحُفٍ وَعَلَى أَبِي الْيَسَرِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ وَعَلَى غُلَامِهِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا عَمِّ إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِكَ سَفْعَةً مِنْ غَضَبٍ قَالَ أَجَلْ كَانَ لِي عَلَى فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْحَرَامِيِّ مَالٌ فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ فَسَلَّمْتُ فَقُلْتُ ثَمَّ هُوَ قَالُوا لَا فَخَرَجَ عَلَيَّ ابْنٌ لَهُ جَفْرٌ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ أَبُوكَ قَالَ سَمِعَ صَوْتَكَ فَدَخَلَ أَرِيكَةَ أُمِّي فَقُلْتُ اخْرُجْ إِلَيَّ فَقَدْ عَلِمْتُ أَيْنَ أَنْتَ فَخَرَجَ فَقُلْتُ مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ اخْتَبَأْتَ مِنِّي قَالَ أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُكَ ثُمَّ لَا أَكْذِبُكَ خَشِيتُ وَاللَّهِ أَنْ أُحَدِّثَكَ فَأَكْذِبَكَ وَأَنْ أَعِدَكَ فَأُخْلِفَكَ وَكُنْتَ صَاحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْتُ وَاللَّهِ مُعْسِرًا قَالَ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قَالَ فَأَتَى بِصَحِيفَتِهِ فَمَحَاهَا بِيَدِهِ فَقَالَ إِنْ وَجَدْتَ قَضَاءً فَاقْضِنِي وَإِلَّا أَنْتَ فِي حِلٍّ فَأَشْهَدُ بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى عَيْنَيْهِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا وَأَشَارَ إِلَى مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ
ہارون بن معروف اور محمد بن عباد نے ہمیں حدیث بیان کی ، الفاظ دونوں سے ملتے جلتے ہیں جبکہ سیاق ہارون کا ہے ۔ دونوں نے کہا : ہمیں حاتم بن اسماعیل نے یعقوب بن مجاہد ابو حزرہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت سے ر وایت کی ، انھوں نے کہا : میں اور میرے والد طلب علم کے لیے انصار کے اس قبیلے کی ہلاکت سے پہلے اس میں گئے ، سب سے پہلے شخصد جن سے ہماری ملاقات ہوئی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابو یسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ، ان کےساتھ ان کایک غلام بھی تھا جس کے پاس صحائف ( دستاویزات ) کا ایک مجموعہ تھا ، حضرت ابو یسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بدن پر ایک دھاری دار چادر اور معافر کا بنا ہوا ایک کپرا تھا ۔ اور ان کے غلام کے جسم پر بھی ایک دھاری دار چادر اور ایک معافری کپڑا تھا ۔ میرے والد نے ان سے کہا : چچا!میں غصے کی بنا پر آپ کے چہرے پر رنگ کی تبدیلی دیکھ رہا ہوں ، انھوں نے کہا : ہاں ، فلاں بن فلاں ، جس کاتعلق بنو حرام سے ہے ، سلام کیا اور میں نے پوچھا : کیا وہ ہے؟گھر والوں نے کہا : نہیں ہے پھر اچانک اس کا ایک کمر عمر لڑکا میرے سامنے گھر سے نکلا ، میں نے اس سے پوچھا : تیر ا باپ کہاں ہے؟اس نے کہا : انھوں نے آپ کی آواز سنی تو وہ میری والدہ کے چھپر کھٹ میں گھس گئے ہیں ۔ میں نےکہا : نکل کرمیری طرف آجاؤ ، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ تم کہاں ہو ۔ وہ باہر نکل آیا میں نے پوچھا : اس بات کا باعث کیابنا کہ تم مجھ سے چھپ گئے؟اس نے کہا : اللہ کی قسم!میں آپ کو بتاتا ہوں اور میں آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا ، اللہ کی قسم!میں اس بات سے ڈرا کہ کہیں میں آپ سے بات کروں اور جھوٹ بولوں اور میں آپ سے وعدہ کروں اور آپ کے ساتھ اس کی خلاف ورزی کروں ، جبکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور اللہ کی قسم میں تنگ دست تھا ، انھوں نے کہا کہ میں نے کہا : اللہ کی قسم!اس نے کہا : اللہ کی قسم!میں نے ( دوبارہ ) کہا : اللہ کی قسم!اس نے کہا : اللہ کی قسم!میں نے ( پھر ) کہا : اللہ کی قسم!اس نے کہا : اللہ کی قسم!کہا : پھر انھوں نے اپنا صحیفہ ( جس پر قرض کی تحریر لکھی ہوئی تھی ) نکالا اور اپنے ہاتھ سے اس کومٹا دیا ( پھر مقروض سے ) کہا : اگر تمھیں ادائیگی کے لیے مال مل جائے تو میرا قرض لوٹا دینا اور نہیں تو تم بری الذمہ ہو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میری ان دونوں آنکھوں کی بصارت نے ( دیکھا ) اور ( یہ کہتے ہوئے ) انھوں نے اپنی دو انگلیاں اپنی دو آنکھوں پر رکھیں ، اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے یاد رکھا ۔ اور انھوں نے اپنے دل والی جگہ پر اشارہ کیا ۔ جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہےتھے : " جس شخص نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اس کا قرض ختم کردیا اللہ تعالیٰ اپنے سائے سے اس پر سایہ کرے گا ۔ "