It is reported on the same authority: We set out on an expedition along with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) until it was evening, and we had been near a. water reservoir of Arabia. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Who would be the person who would go ahead and set right the reservoir and drink water himself and serve us with it? Jabir said: I stood up and said: Allah's Messenger, it is I who am ready to do that. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Who is the person to accompany Jabir? And then Jabbar b. Sakhr stood up. So we went to that well and poured in that tank a bucket or two of water and plastered it with clay and then began to fill it (with water) until it was filled to the brim. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was the first who appeared before us, and he said: Do you (both) permit me to drink water out of it? We said: Yea, Allah's Messenger. He led his camel to drink water and it drank. He then pulled its rein and it stretched its legs and began to urinate. He then took it aside and made it kneel down at another place and then came to the tank and performed ablution. I then got up and performed ablution like the ablution of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and Jabbar b. Sakhr went in order to relieve himself and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) got up to observe prayer and there was a mantle over me. I tried to invert its ends but it was too short (to cover my body easily). It had its borders. I then inverted it (the mantle) and drew its opposite ends and then tied them at my neck. I then came and stood upon the left side of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He caught hold of me and made me go round behind him, until he made me stand on his right side. Then Jabbar b. Sakhr came. He performed ablution and then came and stood on the left side of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). Then Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) caught hold of our hands together, pushed us back and made us stand behind him. Then Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) began to look upon me with darting looks, but I did not perceive that. After that I became aware of it and he pointed with the gesture of his hand that I should wrap my loin-cloth. When Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had finished the prayer, he said: Jabir! I said: Allah's Messenger, at thy beck and call. He said: When the cloth around you is inadequate, then tie the opposite ends but when it is small, tie it over the lower body.
سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ عُشَيْشِيَةٌ وَدَنَوْنَا مَاءً مِنْ مِيَاهِ الْعَرَبِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَجُلٌ يَتَقَدَّمُنَا فَيَمْدُرُ الْحَوْضَ فَيَشْرَبُ وَيَسْقِينَا قَالَ جَابِرٌ فَقُمْتُ فَقُلْتُ هَذَا رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ رَجُلٍ مَعَ جَابِرٍ فَقَامَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْبِئْرِ فَنَزَعْنَا فِي الْحَوْضِ سَجْلًا أَوْ سَجْلَيْنِ ثُمَّ مَدَرْنَاهُ ثُمَّ نَزَعْنَا فِيهِ حَتَّى أَفْهَقْنَاهُ فَكَانَ أَوَّلَ طَالِعٍ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَأْذَنَانِ قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَشْرَعَ نَاقَتَهُ فَشَرِبَتْ شَنَقَ لَهَا فَشَجَتْ فَبَالَتْ ثُمَّ عَدَلَ بِهَا فَأَنَاخَهَا ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَوْضِ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ قُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ مِنْ مُتَوَضَّإِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ وَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ ذَهَبْتُ أَنْ أُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهَا فَلَمْ تَبْلُغْ لِي وَكَانَتْ لَهَا ذَبَاذِبُ فَنَكَّسْتُهَا ثُمَّ خَالَفْتُ بَيْنَ طَرَفَيْهَا ثُمَّ تَوَاقَصْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ جِئْتُ حَتَّى قُمْتُ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي حَتَّى أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ جَاءَ جَبَّارُ بْنُ صَخْرٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ فَقَامَ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْنَا جَمِيعًا فَدَفَعَنَا حَتَّى أَقَامَنَا خَلْفَهُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُنِي وَأَنَا لَا أَشْعُرُ ثُمَّ فَطِنْتُ بِهِ فَقَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ يَعْنِي شُدَّ وَسَطَكَ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا جَابِرُ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا كَانَ وَاسِعًا فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ وَإِذَا كَانَ ضَيِّقًا فَاشْدُدْهُ عَلَى حَقْوِكَ
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے یہاں تک کہ جب کسی حد تک شام ہوگئی اور ہم عرب کے پانیوں میں سے کسی پانی کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کون شخص ہے جو ہم سے پہلے جاکر حوض ( کےکنارے کو مضبوط کرنے کے لیے اس ) کی لپائی کرے گا اور خود بھی پانی پیے گا اور ہمیں بھی پلائے گا؟ " حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں کھڑا ہو گیا اور عرض کی ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ ہے وہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کون شخص جابر کے ساتھ جائے گا ۔ ؟تو حضرت جبار بن صخر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے ہم کنویں کے پاس گئے اور ہم نے ( کنویں سے نکال کر ) وضو کیا پھر میں کھڑا ہوارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کرنے کی جگہ سے ( پانی لے کر ) وضو کیا ۔ جباربن صخر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قضائے حاجت کے لیے چلے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے اور میرے جسم پر ایک چادرتھی ۔ میں ( ایک طرف ) گیا کہ اس ( چادر ) کے دونوں کناروں کومخالف سمتوں میں ( کندھوں پر ) ڈالوں تو وہ مجھے پوری نہ آئی ۔ اس کی جھاگریں تھیں میں نے اس ( چادر ) کو الٹ کر اس کے کنارے بدلے پھر اس پر اپنی گردن سے زور ڈالا ( گردن جھکا کر اسے اس کے نیچے دبایا ) پھر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا ۔ آپ نے میرے ہاتھ سے پکڑ کر مجھے گھمایا یہاں تک کہ مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا پھر جبار صخر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے وضو کیا اور آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کے ہاتھ پکڑے اور ہمیں دھکیل کر اپنے پیچھے کھڑا کردیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تسلسل سے میری طرف دیکھ رہے تھے اور مجھے پتہ نہیں چل رہا تھا پھر مجھے سمجھ آئی تو آپ نے ہاتھ سے اس طرح اشارہ فرمایا : " آپ کا مقصد تھا کہ اپنی کمر باندھ لو ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( نماز سے ) فارغ ہوئے تو فرمایا : " اے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! " میں نے عرض کی حاضر ہوں اللہ کے رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب کپڑا کھلا ہو تو اس کے کناروں کو مخالفت سمتوں میں میں لےجاؤ اور اگر تنگ ہو تو اس کو کمرکے اوپر باندھ لو ۔ "