Shaqiq reported:
I was sitting in the company of Abdullah and Abu Musa when Abu Musa said: 0 'Abd al-Rahman (kunya of 'Abdullah b. Mas'ud), what would you like a man to do about the prayer if he experiences a seminal emission or has sexual intercourse but does not find water for a month? 'Abdullah said: He should not perform tayammum even if he does not find water for a month. 'Abdullah said: Then what about the verse in Sura Ma'ida: If you do not find water, betake yourself to clean dust ? 'Abdullah said: If they were granted concession on the basis of this verse, there is a possibility that they would perform tayammum with dust on finding water very cold for themselves. Abu Musa said to Abdullah: You have not heard the words of 'Ammar: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent me on an errand and I had a seminal emission, but could find no water, and rolled myself in dust just as a beast rolls itself. I came to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) then and made a mention of that to him and he (the Holy Prophet) said: It would have been enough for you to do thus. Then he struck the ground with his hands once and wiped his right hand with the help of his left hand and the exterior of his palms and his face. 'Abdullah said: Didn't you see that Umar was not fully satisfied with the words of 'Ammar only?
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللهِ، وَأَبِي مُوسَى، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا كَيْفَ يَصْنَعُ بِالصَّلَاةِ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: لَا يَتَيَمَّمُ وَإِنْ لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا. فَقَالَ أَبُو مُوسَى: فَكَيْفَ بِهَذِهِ الْآيَةِ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ {فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا} [النساء: 43]. فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذِهِ الْآيَةِ لَأَوْشَكَ إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمُ الْمَاءُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا بِالصَّعِيدِ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى، لِعَبْدِ اللهِ: أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ بَعَثَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ، فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ بِيَدَيْكَ هَكَذَا» ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ الْأَرْضَ ضَرْبَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ مَسَحَ الشِّمَالَ عَلَى الْيَمِينِ، وَظَاهِرَ كَفَّيْهِ، وَوَجْهَهُ فَقَالَ: عَبْدُ اللهِ أَوَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ؟
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے شقیق سے روایت کی ، کہا : میں حضرت عبد اللہ ( بن مسعود ) اور ابو موسیٰ ؓ کے بیٹھا ہوا تھا ۔ حضرت ابو موسیٰ نے پوچھا : ابو عبد الرحمن! بتائیےاگر انسان حالت جنابت میں ہو اور ایک ماہ تک اسے پانی نہ ملے تو وہ نماز کا کیا کرے؟ اس پر حضرت عبد اللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے جواب دیا : وہ تیمم نہ کرے ، چاہے اسے ایک ماہ تک پانی نہ ملے ۔ اس پر ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا : تو سورہ مائدہ کی اس آیت کا کیا مطلب ہے : ’’تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو؟ ‘ ‘ اس پر عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اگر انہیں اس آیت کی بنا پر رخصت دے دی گئی تو خطرہ ہے جب انہیں پانی ٹھنڈا محسوس ہو گا تو وہ مٹی سے تیمم کر لیں گے ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے کہا : کیا آپ نے عمار کی یہ بات نہیں سنی کہ مجھے رسول اللہﷺ نے کسی کام کے لیے بھیجا ، مجھے جنابت ہو گئی اور پانی نہ ملا تو میں چوپائے کی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا ( اور نماز پڑھ لی ) ، پھر میں نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا : ’’تمہارے لیے بس اپنے دونوں ہاتھوں سے اس طرح کرنا کافی تھا ۔ ‘ ‘ پھر آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ ایک بار زمین پر مارے ، پھر بائیں ہاتھ کو دائیں پر اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کی پشت پر اور اپنے چہرے پر ملا ۔ تو عبد اللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے جواب دیا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عمار کی بات پر مطمئن نہیں ہوئے تھے ۔ ( تفصیل آگے حدیث : 820 میں ہے ۔ )