Abdur-Rahman bin Abis said: A man asked Ibb Abbas: Have you been present along with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم ? He replied: Yes. Had there been no dignity for me in his eyes, I would not have been present with him due to my minority. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to the point that was near the house of Kathir bin al-Salt. He prayed and afterwards preached. He (Ibn Abbas) did not mention the adhan (call to prayer) and the iqamah. He then commanded to give alms. The women began to point to their ears and throats (to give their jewelry in alms).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ: أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، قَالَ: ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ، قَالَ: فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ، قَالَ: فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَتَاهُنَّ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
عبدالرحمٰن بن عابس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عید میں حاضر رہے ہیں؟ آپ نے کہا: ہاں اور اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک میری قدر و منزلت نہ ہوتی تو میں کمسنی کی وجہ سے آپ کے ساتھ حاضر نہ ہو پاتا ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نشان کے پاس تشریف لائے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس تھا تو آپ نے نماز پڑھی، پھر خطبہ دیا اور اذان اور اقامت کا انہوں نے ذکر نہیں کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقے کا حکم دیا، تو عورتیں اپنے کانوں اور گلوں ( یعنی بالیوں اور ہاروں ) کی طرف اشارے کرنے لگیں، وہ کہتے ہیں: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا چنانچہ وہ ان کے پاس آئے پھر ( صدقہ لے کر ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس لوٹ آئے۔