Abdullah bin Abu Qais said: I asked Aishah about the witr observes by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. She replied: Sometime he observed the witr prayer in the early hours of the night, sometimes he observed it at the end of it. I asked: How did he recite the Quran ? Did he recite the Quran quietly or loudly ? She replied: He did it in any way. Sometimes he recited quietly and sometimes loudly, sometimes he took bath and then slept and sometimes he performed ablution and then slept. Abu Dawud said: The narrators other than Qutaibah said: This refer to his bath due to sexual defilement.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُعَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: رُبَّمَا أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَرُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ آخِرِهِ قُلْتُ: كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَتُهُ، أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْهَرُ ؟ قَالَتْ: كُلَّ ذَلِكَ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا أَسَرَّ، وَرُبَّمَا جَهَرَ، وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فَنَامَ، وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ . قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ: تَعْنِي فِي الْجَنَابَةِ.
عبداللہ بن ابو قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا: انہوں نے کہا: کبھی شروع رات میں وتر پڑھتے اور کبھی آخری رات میں، میں نے پوچھا: آپ کی قرآت کیسی ہوتی تھی؟ کیا سری قرآت کرتے تھے یا جہری؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں طرح سے پڑھتے تھے، کبھی قرآت سری کرتے اور کبھی جہری، کبھی غسل کر کے سوتے اور کبھی وضو کر کے سو جاتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قتیبہ کے علاوہ دوسروں نے کہا ہے کہ غسل سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد غسل جنابت ہے۔