Narrated Abdullah ibn Abbas: Yazid ibn Hurmuz said: Najdah wrote to Ibn Abbas asking him about such-and-such, and such-and-such, and he mentioned some things; he (asked) about a slave whether he would get something from the spoils; and he (asked) about women whether they used to go out (on expeditions) along with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, and whether they would be allotted a share, Ibn Abbas said: Had I not apprehended a folly, I would not have written (a reply) to him. As for the slave, he was given a little of the spoils (as a reward from the booty); as to the women, they would treat the wounded and supply water.
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ كَذَا وَكَذَا وَذَكَرَ أَشْيَاءَ، وَعَنِ الْمَمْلُوكِ أَلَهُ فِي الْفَيْءِ شَيْءٌ، وَعَنِ النِّسَاءِ هَلْ كُنَّ يَخْرُجْنَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَلْ لَهُنَّ نَصِيبٌ ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْلَا أَنْ يَأْتِيَ أُحْمُوقَةً مَا كَتَبْتُ إِلَيْهِ، أَمَّا الْمَمْلُوكُ فَكَانَ يُحْذَى، وَأَمَّا النِّسَاءُ فَقَدْ كُنَّ يُدَاوِينَ الْجَرْحَى وَيَسْقِينَ الْمَاءَ.
یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ نجدہ ۱؎ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو خط لکھا وہ ان سے فلاں فلاں چیزوں کے بارے میں پوچھ رہے تھے اور بہت سی چیزوں کا ذکر کیا اور غلام کے بارے میں کہ ( اگر جہاد میں جائے ) تو کیا غنیمت میں اس کو حصہ ملے گا؟ اور کیا عورتیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں جاتی تھیں؟ کیا انہیں حصہ ملتا تھا؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر مجھے اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ وہ احمقانہ حرکت کرے گا تو میں اس کو جواب نہ لکھتا ( پھر انہوں نے اسے لکھا: ) رہے غلام تو انہیں بطور انعام کچھ دے دیا جاتا تھا، ( اور ان کا حصہ نہیں لگتا تھا ) اور رہیں عورتیں تو وہ زخمیوں کا علاج کرتیں اور پانی پلاتی تھیں۔