One day when a man got up and spoke at length Amr ibn al-As said If he had been moderate in what he said: It would have been better for him. I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: I think (or, I have been commanded) that I should be brief in what I say, for brevity is better.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ، أَنَّهُ قَرَأَ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيل بْنِ عَيَّاشٍ، وَحَدَّثَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ابْنُهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَةَ، أَنَّ عَمْرَو ابْنَ الْعَاصِ، قال يَوْمًا وَقَامَ رَجُلٌ فَأَكْثَرَ الْقَوْلَ، فَقَالَ عَمْرٌو: لَوْ قَصَدَ فِي قَوْلِهِ لَكَانَ خَيْرًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَقَدْ رَأَيْتُ أَوْ أُمِرْتُ أَنْ أَتَجَوَّزَ فِي الْقَوْلِ، فَإِنَّ الْجَوَازَ هُوَ خَيْرٌ .
ابوظبیہ کا بیان ہے کہ عمرو بن العاص نے ایک دن کہا اور ( اس سے پہلے ) ایک شخص کھڑے ہو کر بے تحاشہ بولے جا رہا تھا، اس پر عمرو نے کہا: اگر وہ بات میں درمیانی روش اپناتا تو اس کے لیے بہتر ہوتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مجھے مناسب معلوم ہوتا ہے یا مجھے حکم ہوا ہے کہ میں گفتگو میں اختصار سے کام یعنی جتنی بات کافی ہو اسی پر اکتفا کروں اس لیے کہ اختصار ہی بہتر روش ہے۔