It was narrated that Aishah said:
The Messenger of Allah (ﷺ) did not refrain from (kissing) my forehead when he was fasting, and he did not die until most of his prayers were offered sitting down. Then she said something to the effect that (referred to the prayers) other than the obligatory prayers. And the dearest of actions to him was that in which a person persists, even if it is little.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي عَاصِمٍ، قال: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِالْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْتَنِعُ مِنْ وَجْهِي وَهُوَ صَائِمٌ، وَمَا مَاتَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ قَاعِدًا، ثُمَّ ذَكَرَتْ كَلِمَةً مَعْنَاهَا إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ، وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ مَا دَامَ عَلَيْهِ الْإِنْسَانُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا ، خَالَفَهُ يُونُسُ، رَوَاهُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں میرے چہرے سے نہیں بچتے تھے ۱؎ اور آپ کی وفات نہیں ہوئی یہاں تک کہ آپ کی بیشتر نمازیں بیٹھ کر ہونے لگیں، سوائے فرض نماز کے، اور سب سے زیادہ پسندیدہ عمل آپ کے نزدیک وہ تھا جس پر آدمی مداومت کرے اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔ یونس نے عمر بن ابی زائدہ کی مخالفت کی ہے یونس نے اسے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے اسود سے اور اسود نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔