It was narrated that:
The Messenger of Allah passed by one of the gardens of Makkah or Al-Madinah and heard the sound of two men being tormented in their graves. The Messenger of Allah said: They are being punished but they are not being punished for anything that was difficult to avoid. Then he said: Indeed, one of them used not to take care to avoid getting urine on his body or clothes, and the other used to walk around spreading gossip. They he called for a palm stalk which he broke in two and placed a piece of it on each grave. It was said to him: O Messenger of Allah, why did you do that? He said: May it be reduced for them so long as this does not dry out or: until this dries out.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ مَكَّةَ أَوِ الْمَدِينَةِ، سَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، ثُمَّ قَالَ: بَلَى كَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ، وَكَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ، ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا كِسْرَتَيْنِ، فَوَضَعَ عَلَى كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا كِسْرَةً، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ فَعَلْتَ هَذَا ؟ قَالَ: لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا أَوْ إِلَى أَنْ يَيْبَسَا .
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ یا مدینہ کے باغات میں سے ایک باغ کے پاس سے گزرے، تو آپ نے دو انسانوں کی آوازیں سنیں جنہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور انہیں کسی بڑے جرم میں عذاب نہیں دیا جا رہا ہے ۱؎، بلکہ ان میں سے ایک اچھی طرح اپنے پیشاب سے پاکی نہیں حاصل کرتا تھا، اور دوسرا چغل خوری ۲؎ کرتا تھا“، پھر آپ نے ایک ٹہنی منگوائی ( اور ) اس کے دو ٹکڑے کئے پھر ان میں سے ہر ایک کی قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا، تو آپ سے سوال کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ نے فرمایا: ”شاید ان کے عذاب میں نرمی کر دی جائے جب تک یہ دونوں ( ٹہنیاں ) خشک نہ ہوں“۔ راوی کو شک ہے کہ آپ نے «ما لم ييبسا أو أن ييبسا» فرمایا، یا «إلى أن ييبسا» فرمایا۔