It was narrated that Abu Hurairah said:
The Messenger of Allah said: The parable of the one who spends and give in charity, and the one who is miserly, is that of two men wearing coats of mail, with their hands pressed closely to their breasts and their collarbones. When the one who spends wants to give charity, the (coat of mail) expends so much that it covers his fingertips and obliterates his traces. But when the miser wants to give, the (coat of mail) contracts and every ring grips the place where it is, and his hands are tied up to his collarbone. ' Abu Hurairah says: 'I swear that he saw the Messenger trying to expand it but it did not. Tawus said: I heard Abu Hurairah said: I heard Abu Hurairah illustrating with his hand trying to expand it but it did not. (Sahaih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنَاه أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مَثَلَ الْمُنْفِقِ الْمُتَصَدِّقِ وَالْبَخِيلِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثُدِيِّهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَإِذَا أَرَادَ الْمُنْفِقُ أَنْ يُنْفِقَ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ الدِّرْعُ أَوْ مَرَّتْ، حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَإِذَا أَرَادَ الْبَخِيلُ أَنْ يُنْفِقَ قَلَصَتْ وَلَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا، حَتَّى إِذَا أَخَذَتْهُ بِتَرْقُوَتِهِ أَوْ بِرَقَبَتِهِ ، يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَشْهَدُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَسِّعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ، قَالَ طَاوُسٌ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُشِيرُ بِيَدِهِ وَهُوَ يُوَسِّعُهَا وَلَا تَتَوَسَّعُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کرنے والے فیاض اور بخیل کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن پر لوہے کے دو کرتے یا دو ڈھال ان دونوں کی چھاتیوں سے لے کر ان کی ہنسلی کی ہڈیوں تک ہوں، جب فیاض خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے بدن پر کشادہ ہو جاتی ہے، پھیل کر اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے، اور اس کے نشان قدم کو مٹا دیتی ہے، اور جب بخیل خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور اس کی کڑیاں اپنی جگ ہوں پر چمٹ جاتی ہیں یہاں تک کہ وہ اس کی ہنسلی یا اس کی گردن پکڑ لیتی ہے“۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسے کشادہ کر رہے تھے، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی۔ طاؤس کہتے ہیں: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ آپ اپنے ہاتھ سے کشادہ کرنے کے لیے اشارہ کر رہے تھے، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی۔