It was narrated from Salim, from his father, that:
he used to denounce stipulating conditions in Hajj and said: Is not the Sunnah of your Prophet sufficient for you? If one of you is prevented (from completing Hajj) by anything, let him come to the House and circumambulate it, and (perform Sai) between As-Safa and Al-Marwah, then let him shave his head or cut his hair, then exit Ihram; and he has to perform Hajj the next year.
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ: مَا حَسْبُكُمْ سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَمْ يَشْتَرِطْ، فَإِنْ حَبَسَ أَحَدَكُمْ حَابِسٌ، فَلْيَأْتِ الْبَيْتَ، فَلْيَطُفْ بِهِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ لِيَحْلِقْ أَوْ يُقَصِّرْ، ثُمَّ لِيُحْلِلْ، وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ .
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حج میں شرط لگانا ناپسند کرتے تھے اور کہتے تھے: کیا تمہارے لیے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کافی نہیں ہے کہ آپ نے ( کبھی ) شرط نہیں لگائی۔ اگر تم میں سے کسی کو کوئی روکنے والی چیز روک دے تو اگر ممکن ہو سکے تو بیت اللہ کا طواف کرے، اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرے، پھر سر منڈوائے یا کتروائے پھر احرام کھول دے اور اس پر آئیندہ سال کا حج ہو گا۔