It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said:
On the day of Uhud, the people ran away, and the Messenger of Allah (ﷺ) was in one position among twelve men of the Ansar, one of whom was Talhah bin 'Ubaidullah. He said: 'Who will face the people?' Talhah said: 'I will.' The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Stay where you are.' One of the Ansar said: 'I will, O Messenger of Allah (ﷺ).' He said: 'You (go ahead).' So he fought until he was killed. Then he turned and saw the idolators. He said: 'Who will face the people?' Talhah said: 'I will'. The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Stay where you are.' One of the Ansar said: 'I will, O Messenger of Allah (ﷺ).' He said: 'You (go ahead).' So he fought until he was killed. This carried on, and each man of the Ansar went out to face them and fought like the one before him, and was killed, until only the Messenger of Allah (ﷺ) and Talhah bin 'Ubaidullah were left. The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Who will face the people?' Talhah said: 'I will.' So Talhah fought like the eleven before him, until his hand was struck, and his fingers were cut off, and he exclaimed in pain. The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'If you had said Bismillah (in the Name of Allah), the angels would have lifted you up with the people looking on.' Then Allah drove back the idolators.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، وَوَلَّى النَّاسُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةٍ فِي اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وَفِيهِمْ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَأَدْرَكَهُمُ الْمُشْرِكُونَ، فَالْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: مَنْ لِلْقَوْمِ ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَمَا أَنْتَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: أَنْتَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، ثُمَّ الْتَفَتَ، فَإِذَا الْمُشْرِكُونَ، فَقَالَ: مَنْ لِلْقَوْمِ ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا قَالَ: كَمَا أَنْتَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: أَنَا، فَقَالَ: أَنْتَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ، وَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَيُقَاتِلُ قِتَالَ مَنْ قَبْلَهُ، حَتَّى يُقْتَلَ، حَتَّى بَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَطَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لِلْقَوْمِ ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا، فَقَاتَلَ طَلْحَةُ قِتَالَ الْأَحَدَ عَشَرَ حَتَّى ضُرِبَتْ يَدُهُ فَقُطِعَتْ أَصَابِعُهُ، فَقَالَ: حَسِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ قُلْتَ بِسْمِ اللَّهِ لَرَفَعَتْكَ الْمَلَائِكَةُ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ، ثُمَّ رَدَّ اللَّهُ الْمُشْرِكِينَ .
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جنگ احد کے دن جب لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے، ( اس وقت ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارہ انصاری صحابہ کے ساتھ ایک طرف موجود تھے انہیں میں ایک طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ۱؎۔ مشرکین نے انہیں ( تھوڑا دیکھ کر ) گھیر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا: ”ہماری طرف سے کون لڑے گا“؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں ( آپ کا دفاع کروں گا ) ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جیسے ہو ویسے ہی رہو“ تو ایک دوسرے انصاری صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! میں ( دفاع کیلئے تیار ہوں ) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ( لڑو ان سے ) تو وہ لڑے یہاں تک کہ شہید کر دیئے گئے“۔ پھر آپ نے مڑ کر ( سب پر ) ایک نظر ڈالی تو مشرکین موجود تھے آپ نے پھر آواز لگائی: ”قوم کی کون حفاظت کرے گا“؟ طلحہ رضی اللہ عنہ ( پھر ) بولے: میں حفاظت کروں گا، آپ نے فرمایا: ” ( تم ٹھہرو ) تم جیسے ہو ویسے ہی رہو“، تو دوسرے انصاری صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! میں قوم کی حفاظت کروں گا، آپ نے فرمایا: ”تم ( لڑو ان سے ) “ پھر وہ صحابی ( مشرکین سے ) لڑے اور شہید ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر ایسے ہی پکارتے رہے اور کوئی نہ کوئی انصاری صحابی ان مشرکین کے مقابلے کے لیے میدان میں اترتا اور نکلتا رہا اور اپنے پہلوں کی طرح لڑ لڑ کر شہید ہوتا رہا۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ بن عبیداللہ ہی باقی رہ گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز لگائی۔ ”قوم کی کون حفاظت کرے گا“؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے ( پھر ) کہا: میں کروں گا ( یہ کہہ کر ) پہلے گیارہ ( شہید ساتھیوں ) کی طرح مشرکین سے جنگ کرنے لگ گئے۔ ( اور لڑتے رہے ) یہاں تک کہ ہاتھ پر ایک کاری ضرب لگی اور انگلیاں کٹ کر گر گئیں۔ انہوں نے کہا: «حس» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم ( «حس» کے بجائے ) «بسم اللہ» کہتے تو فرشتے تمہیں اٹھا لیتے اور لوگ دیکھ رہے ہوتے“، پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو واپس کر دیا ( یعنی وہ مکہ لوٹ گئے ) ۔