It was narrated that 'Abddur-Rahman bin Abza said:
We were with 'Umar when a man came to him and said: 'O Commander of the Believers! sometimes we stay for a month or two without finding any water. Umar said: As if I did not find water, I would not pray until I found water.' 'Ammar bin Yasir said: 'Do you remember, O Commander of the Believer, when you were in such and such a place and we were rearing the camels, and you know that we became Junub?' He said: 'Yes.' 'As for me I rolled in the dust, then we came to the Prophet (ﷺ) and he laughed and said: Clean earth would have been sufficient for you. And he struck his hands on the earth then blew on them, then he wiped his face and part of his forearms. He ('Umar) said: Fear Allah, O 'Ammar!' He said: 'O Commander of the Believers! If you wish I will not mention it.' He said: 'No, we will let you bear the burden of what you took upon yourself.'
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قال: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، رُبَّمَا نَمْكُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ وَلَا نَجِدُ الْمَاءَ فَقَالَ عُمَرُ: أَمَّا أَنَا، فَإِذَا لَمْ أَجِدِ الْمَاءَ لَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ حَتَّى أَجِدَ الْمَاءَ، فَقَالَعَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: أَتَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ حَيْثُ كُنْتَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا وَنَحْنُ نَرْعَى الْإِبِلَ، فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا ؟ قال: نَعَمْ، أَمَّا أَنَا فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَحِكَ، فَقَالَ: إِنْ كَانَ الصَّعِيدُ لَكَافِيكَ، وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا، ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ . فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْكُرْهُ، قَالَ: وَلَكِنْ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ.
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: امیر المؤمنین! بسا اوقات ہمیں ایک ایک دو دو مہینہ بغیر پانی کے رہنا پڑ جاتا ہے، ( تو ہم کیا کریں؟ ) تو آپ نے کہا: رہا میں تو میں جب تک پانی نہ پا لوں نماز نہیں پڑھ سکتا، اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد ہے؟ جب آپ اور ہم فلاں اور فلاں جگہ اونٹ چرا رہے تھے، تو آپ کو معلوم ہے کہ ہم جنبی ہو گئے تھے، کہنے لگے: ہاں، تو رہا میں تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( اور ہم نے اسے آپ سے بیان کیا ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنس کر فرمایا: تمہارے لیے مٹی سے اس طرح کر لینا کافی تھا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا، پھر ان میں پھونک ماری ۱؎، پھر اپنے چہرہ کا اور اپنے دونوں بازووں کے کچھ حصہ کا مسح کیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمار! اللہ سے ڈرو، تو انہوں نے کہا: امیر المؤمنین! اگر آپ چاہیں تو میں اسے نہ بیان کروں، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بلکہ جو تم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں۔