It was narrated that Anas said:
Abu Talhah proposed marriage to Umm Sulaim and she said: 'By Allah, a man like you is not to be rejected, O Abu Talhah, but you are a disbeliever and I am a Muslim, and it is not permissible for me to marry you. If you become Muslim, that will be my dowry, and I will not ask you for anything else.' So he became Muslim and that was her dowry. (one of the narrators) Thabit said: I have never heard of a woman whose dowry was more precious than Umm Sulaim (whose dowry was) Islam. And he consummated the marriage with her, and she bore him a child.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَاوِرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَطَبَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ مَا مِثْلُكَ يَا أَبَا طَلْحَةَ يُرَدُّ وَلَكِنَّكَ رَجُلٌ كَافِرٌ، وَأَنَا امْرَأَةٌ مُسْلِمَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لِي أَنْ أَتَزَوَّجَكَ، فَإِنْ تُسْلِمْ، فَذَاكَ مَهْرِي وَمَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ، فَأَسْلَمَ فَكَانَ ذَلِكَ مَهْرَهَا، قَالَ ثَابِتٌ: فَمَا سَمِعْتُ بِامْرَأَةٍ قَطُّ كَانَتْ أَكْرَمَ مَهْرًا مِنْ أُمِّ سُلَيْمٍ الْإِسْلَامَ فَدَخَلَ بِهَا فَوَلَدَتْ لَهُ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ( ان کی والدہ ) ام سلیم رضی اللہ عنہا کو شادی کا پیغام دیا تو انہوں نے انہیں جواب دیا: قسم اللہ کی، ابوطلحہ! آپ جیسوں کا پیغام لوٹایا نہیں جا سکتا، لیکن آپ ایک کافر شخص ہیں اور میں ایک مسلمان عورت ہوں، میرے لیے حلال نہیں کہ میں آپ سے شادی کروں، لیکن اگر آپ اسلام قبول کر لیں، تو یہی آپ کا اسلام قبول کر لینا ہی میرا مہر ہو گا اس کے سوا مجھے کچھ اور نہیں چاہیئے ۱؎ تو وہ اسلام لے آئے اور یہی چیز ان کی مہر قرار پائی۔ ثابت کہتے ہیں: میں نے کسی عورت کے متعلق کبھی نہیں سنا جس کی مہر ام سلیم رضی اللہ عنہا کی مہر اسلام سے بڑھ کر اور باعزت رہی ہو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ان سے صحبت و قربت اختیار کی اور انہوں نے ان سے بچے جنے۔