Yahya bin Abi Bukair Al-Karmani said:
Shu'bah narrated to us, from 'Abdur-Rahman bin Al-Qasim, from his father, from 'Aishah. He (Shu'bah) said: And he ('Abdur-Rahman) was the executor for his father. He (Shu'bah) said: I was afraid to say to him: 'Did you hear this from your father.' -- 'Aishah said: I asked the Messenger of Allah about Barirah, as I wanted to buy her but it was stipulated that the Wala' would go to her (former) masters. He said: 'Buy her, for the Wala' is to the one who sets the slave free.' And she was given the choice, as her husband was a slave. Then he said, after that: I do not know. -- And some meat was brought to the Messenger of Allah and they said: 'This is some of that which was given in charity to Barirah.' He said: 'It is charity for her and a gift for us.'
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ الْكَرْمَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: وَكَانَ وَصِيَّ أَبِيهِ، قَالَ: وَفَرِقْتُ أَنْ أَقُولَ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِيكَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَرِيرَةَ، وَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهَا، وَاشْتُرِطَ الْوَلَاءُ لِأَهْلِهَا، فَقَالَ: اشْتَرِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ، قَالَ: وَخُيِّرَتْ وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، ثُمَّ قَالَ: بَعْدَ ذَلِكَ مَا أَدْرِي ؟ وَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ، فَقَالُوا: هَذَا مِمَّا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، قَالَ: هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ .
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملہ میں آپ کی رائے پوچھی، میرا ارادہ اسے خرید لینے کا ہے، لیکن اس کے مالکان کی طرف سے ( اپنے لیے ) ولاء ( میراث ) کی شرط لگائی گئی ہے ( پھر میں کیا کروں؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ( اس شرط کے ساتھ بھی ) تم اسے خرید لو ( یہ شرط لغو و باطل ہے ) ولاء ( میراث ) اس شخص کا حق ہے جو آزاد کرے“۔ راوی کہتے ہیں: ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے خرید کر آزاد کر دیا ) اور اسے اختیار دیا گیا ( شوہر کے ساتھ رہنے یا اسے چھوڑ دینے کا ) اس کا شوہر غلام تھا۔ یہ کہنے کے بعد راوی پھر کہتے ہیں: میں نہیں جانتا ( کہ اس کا شوہر واقعی غلام تھا یا آزاد تھا ) ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت پیش کیا گیا اور لوگوں نے بتایا کہ بریرہ کے پاس صدقہ میں آئے ہوئے گوشت میں سے یہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”وہ بریرہ کے لیے صدقہ اور ہمارے لیے ہدیہ و تحفہ ہے“ ( اس لیے ہم کھا سکتے ہیں ) ۔