It was narrated from Zainab bint Abi Salamah, from Umm Salamah that a woman from the Quraish came to the Messenger of Allah and said:
My daughter's husband has died, and I am worried about her eyes; she needs kohl. He said: One of you used to throw a piece of dung after a year had passed. Rather it (the mourning period) is four months and ten days. I (the narrator) said to Zainab: What does 'after a year had passed' mean? She said: During the Jahiliyyah, if a woman's husband died she would go to the worst room she had and stay there, then, when a year had passed, she would come out and throw a piece of dung behind her.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدْ خِفْتُ عَلَى عَيْنِهَا، وَهِيَ تُرِيدُ الْكُحْلَ، فَقَالَ: قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ، فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ: مَا رَأْسُ الْحَوْلِ ؟ قَالَتْ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا هَلَكَ زَوْجُهَا عَمَدَتْ إِلَى شَرِّ بَيْتٍ لَهَا، فَجَلَسَتْ فِيهِ حَتَّى إِذَا مَرَّتْ بِهَا سَنَةٌ، خَرَجَتْ، فَرَمَتْ وَرَاءَهَا بِبَعْرَةٍ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ قریش کی ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ میری بیٹی کا شوہر مر گیا ہے اور میں ڈرتی ہوں کہ اس کی آنکھیں کہیں خراب نہ ہو جائیں۔ اس کا مقصد تھا کہ آپ اسے سرمہ لگانے کی اجازت دے دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری کوئی بھی عورت ( جو سوگ منا رہی ہوتی تھی ) سوگ کے سال پورا ہونے پر مینگنی پھینکتی تھی اور یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں“ ( یہ بھی تم لوگوں سے گزارے نہیں جاتے ) “۔ حمید بن نافع کہتے ہیں: میں نے زینب سے پوچھا «رأس الحول» ( سال بھر کے بعد ) کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا جاہلیت میں ہوتا یہ تھا کہ جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تھا تو وہ عورت اپنے گھروں میں سے سب سے خراب ( بوسیدہ ) گھر میں جا بیٹھتی تھی، جب اس کا سال پورا ہو جاتا تو وہ اس گھر سے نکلتی اور اپنے پیچھے مینگنی پھینکتی تھی۔