It was narrated that Jabir said:
Abdullah bin 'Amr bin Haram died, leaving behind debts. I asked the Messenger of Allah to intercede with his creditors so that they would waive part of the debt. He asked them to do that but they refused. The Prophet said to me: 'Go and sort your dates into their different kinds: The 'Ajwah on one side, the cluster of Ibn Zaid on another side, and so on. Then send for me.' I did that, then the Messenger of Allah came and sat at the head or in the middle of the heaps. Then he said: 'Measure them out for the people.' So I measured them out for them until I had paid them all off, and my dates were left as if nothing had been taken from them.
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ، قَالَ: وَتَرَكَ دَيْنًا، فَاسْتَشْفَعْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى غُرَمَائِهِ، أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ شَيْئًا، فَطَلَبَ إِلَيْهِمْ، فَأَبَوْا، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَكَ أَصْنَافًا الْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ، وَعِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ وَأَصْنَافَهُ، ثُمَّ ابْعَثْ إِلَيَّ، قَالَ: فَفَعَلْتُ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسَ فِي أَعْلَاهُ، أَوْ فِي أَوْسَطِهِ، ثُمَّ قَالَ: كِلْ لِلْقَوْمِ، قَالَ: فَكِلْتُ لَهُمْ حَتَّى أَوْفَيْتُهُمْ، ثُمَّ بَقِيَ تَمْرِي كَأَنْ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَيْءٌ .
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ( ان کے والد ) عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ انتقال فرما کر گئے اور ( اپنے ذمہ لوگوں کا ) قرض چھوڑ گئے تو میں نے ان کے قرض خواہوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ قرض میں کچھ کمی کر دینے کی سفارش کرائی تو آپ نے ان سے کم کرانے کی گزارش کی، لیکن وہ نہ مانے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جاؤ اور ہر قسم کی کھجوروں کو الگ الگ کر دو، عجوہ کو علیحدہ رکھو اور عذق بن زید اور دوسری قسموں کو الگ الگ کرے کے رکھو۔ پھر مجھے بلاؤ“، تو میں نے ایسا ہی کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور سب سے اونچی والی ڈھیر پر یا بیچ والی ڈھیر پر بیٹھ گئے، پھر آپ نے فرمایا: ”لوگوں کو ناپ ناپ کر دو“، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں انہیں ناپ ناپ کر دینے لگا یہاں تک کہ میں نے سبھی کو پورا پورا دے دیا پھر بھی میری کھجوریں بچی رہیں، ایسا لگتا تھا کہ میری کھجوروں میں کچھ بھی کمی نہیں آئی ہے۔