It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said:
My father died owing debts. I offered to his creditors that they could take the fruits in lieu of what he owed them, but they refused as they thought that it would not cover the debt. I went to the Messenger of Allah and told him about that, he said: 'When you pick the dates and have put them in the Mirbad (place for drying dates), call me.' When I had picked the dates and put them in the Mirbad, I went to the Messenger of Allah and he came, accompanied by Abu Bakr and 'Umar. He sat on (the dates) and prayed for blessing. Then he said: 'Call your creditors and pay them off.' I did not leave anyone to whom my father owed anything but I paid him off, and I had thirteen Wasqs left over. I mentioned that to him and he smiled and said: 'Go to Abu Bakr and 'Umar and tell them about that.' So I went to Abu Bakr and 'Umar and told them about that, and they said: 'We knew, when the Messenger of Allah did what he did, that this would happen.'
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: تُوُفِّيَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَعَرَضْتُ عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَأْخُذُوا الثَّمَرَةَ بِمَا عَلَيْهِ، فَأَبَوْا وَلَمْ يَرَوْا فِيهِ وَفَاءً، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: إِذَا جَدَدْتَهُ فَوَضَعْتَهُ فِي الْمِرْبَدِ فَآذِنِّي، فَلَمَّا جَدَدْتُهُ وَوَضَعْتُهُ فِي الْمِرْبَدِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَجَلَسَ عَلَيْهِ، وَدَعَا بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ: ادْعُ غُرَمَاءَكَ، فَأَوْفِهِمْ، قَالَ: فَمَا تَرَكْتُ أَحَدًا لَهُ عَلَى أَبِي دَيْنٌ إِلَّا قَضَيْتُهُ، وَفَضَلَ لِي ثَلَاثَةَ عَشَرَ وَسْقًا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَضَحِكَ وَقَالَ: ائْتِ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبِرْهُمَا ذَلِكَ، فَأَتَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُمَا، فَقَالَا: قَدْ عَلِمْنَا إِذْ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا صَنَعَ أَنَّهُ سَيَكُونُ ذَلِكَ .
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد ( غزوہ احد میں ) انتقال کر گئے اور ان کے ذمہ قرض تھا تو میں نے ان کے قرض خواہوں کے سامنے یہ بات رکھی کہ والد کے ذمہ ان کا جو حق ہے اس کے بدلے ( ہمارے باغ کی ) کھجوریں لے لیں تو انہوں نے اسے لینے سے انکار کر دیا، وہ سمجھتے تھے کہ اتنی کھجوریں ان کے قرض کی ادائیگی کے لیے کافی نہیں ہیں تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کھجوریں توڑ کر کھلیان میں رکھ دو تو مجھے خبر کرو“، چنانچہ جب میں نے کھجوریں توڑ کر انہیں کھلیان میں رکھ دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ( اور آپ کو بتایا ) آپ آئے، آپ کے ساتھ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، آپ اس پر بیٹھ گئے اور برکت کی دعا فرمائی پھر فرمایا: ”اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ اور انہیں ان کا حق پورا پورا دیتے جاؤ“ تو میں نے کسی کو بھی جس کا میرے باپ پر قرض تھا نہیں چھوڑا، سب کو اس کا پورا پورا حق دے دیا اور میرے لیے تیرہ وسق کھجوریں بھی بچ رہیں، جب میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ہنسے اور فرمایا: ”ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے پاس جاؤ اور انہیں بھی یہ بات بتاؤ“، تو میں نے ان دونوں کو بھی اس بات کی خبر دی، تو ان دونوں نے کہا: جب ہم نے آپ کو وہ کرتے دیکھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تو ہمیں معلوم ہو گیا تھا کہ ایسا ہی ہو گا۔