It was narrated that Ibn 'Abbas said -concerning the Verse:
Verily, those who unjustly eat up the property of orphans -A man would have an orphan in his care, and he would keep his food, drink and vessels separate. This caused hardship to the Muslims, so Allah, the Mighty and Sublime, revealed: And they ask you concerning orphans. Say: The best thing is to work honestly in their property, and if you mix your affairs with theirs, then they are your brothers (in religion), so it is permissible for you to mix with them.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا سورة النساء آية 10، قَالَ: كَانَ يَكُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ الْيَتِيمُ فَيَعْزِلُ لَهُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَآنِيَتَهُ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ سورة البقرة آية 220 فِي الدِّينِ، فَأَحَلَّ لَهُمْ خُلْطَتَهُمْ .
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت کریمہ: «إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما» کے سلسلہ میں کہتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری تو جس کی پرورش میں یتیم ہوتا تھا وہ اس کا کھانا پینا اور اس کا برتن الگ کر دیتا تھا لیکن یہ چیز مسلمانوں پر گراں گزری تو اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: «وإن تخالطوهم فإخوانكم» ”اگر ان کو ملا کر رکھو تو وہ تمہارے بھائی ہیں“ ( البقرہ: ۲۲۰ ) نازل فرمائی اور یہ کہہ کر اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے ساتھ ملا لینے کو جائز قرار دے دیا۔