It was narrated that Ibn Juraij said:
 I said to 'Ata': 'What if I hire a slave for a year in return for his food, and for another year, in return for such and such?' He said: 'There is nothing wrong with that, and you may stipulate your conditions of hiring even for a few days.' 'How about if I make a deal to hire him when part of the year has passed?' He said: 'Do not hold me to account for what has passed.' 
                    
                 
             
            
                
                    
                        أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: عَبْدٌ أُؤَاجِرُهُ سَنَةً بِطَعَامِهِ، وَسَنَةً أُخْرَى بِكَذَا وَكَذَا. قَالَ:  لَا بَأْسَ بِهِ وَيُجْزِئُهُ اشْتِرَاطُكَ حِينَ تُؤَاجِرُهُ أَيَّامًا أَوْ آجَرْتَهُ وَقَدْ مَضَى بَعْضُ السَّنَةِ ، قَالَ: إِنَّكَ لَا تُحَاسِبُنِي لِمَا مَضَى.
                    
                 
             
            
                
                    
                         ابن جریج کہتے ہںي کہ   میں نے عطا سے کہا: اگر میں ایک غلام کو ایک سال کھانے کے بدلے اور ایک سال تک اتنے اور اتنے مال کے بدلے نوکر رکھوں  ( تو کیا حکم ہے ) ؟ انہوں نے کہا: کوئی حرج نہیں، اور جب تم اسے اجرت  ( مزدوری )  پر رکھو تو اس کے لیے تمہارا اس وقت اتنا کہنا کافی ہے کہ اتنے دنوں تک اجرت ( مزدوری )  پر رکھوں گا۔  ( ابن جریج نے کہا )  یا اگر میں نے اجرت  ( مزدوری )  پر رکھا اور سال کے کچھ دن گزر گئے ہوں؟ عطاء نے کہا: تم گزرے ہوئے دن کو شمار نہیں کرو گے۔