It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said:
When 'Ali was in Yemen, he sent some gold that was still enclosed in rock to the Prophet [SAW], who distributed it among Al-Aqra' bin Habis Al-Hanzali, who belonged to Banu Mujashi', 'Uyaynah bin Badr Al-Fazari, 'Alqamah bin 'Ulathah Al-'Amiri, who belonged to Banu Kilab and Zaid Al-Khail At-Ta'I, who belonged to Banu Nabhan. The Quraish and the Ansar became angry and said: 'He gives to the chiefs of Najd and ignores us!' He said: 'I am seeking to win them over (firmly to Islam).' Then a man with sunken eyes, a bulging forehead, a thick beard and a shaven head came and said: 'O Muhammad, fear Allah!' He said: 'Who will obey Allah if I do not? He trusts me with the people of this Earth but you do not trust me.' A man among the people asked for permission to kill him, but he did not let him do that. When (the man) went away, he (the Prophet [SAW]) said: 'Among the offspring of this man there will be people who will recite the Qur'an but it will not go beyond their throats, and they will go out of Islam as an arrow goes through the target. They will kill the Muslims and leave the idol-worshippers alone. If I live to see them, I will kill them as the killing of 'Ad.'
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا، فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ، وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ، وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ، وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، قَالَ: فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ، وَالْأَنْصَارُ، وَقَالُوا: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، فَقَالَ: إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ . فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرَ الْعَيْنَيْنِ، نَاتِئَ الْوَجْنَتَيْنِ، كَثَّ اللِّحْيَةِ، مَحْلُوقَ الرَّأْسِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ اتَّقِ اللَّهَ، قَالَ: مَنْ يُطِعِ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ، أَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي ، فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ قَتْلَهُ، فَمَنَعَهُ فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَخْرُجُونَ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت علی رضی اللہ عنہ یمن میں تھے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مٹی لگا ہوا سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اقرع بن حابس حنظلی ( جو بنی مجاشع کے ایک شخص تھے ) ، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری ( جو بنی کلاب کے ایک شخص تھے ) ، زید الخیل طائی ( جو بنی نبہان کے ایک شخص تھے ) کے درمیان تقسیم کیا، ابو سعید خدری کہتے ہیں: اس پر قریش اور انصار غصہ ہوئے اور بولے: آپ اہل نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”میں تو صرف ان کی تالیف قلب کر رہا ہوں“، اتنے میں ایک شخص آیا، اس کی آنکھیں بیٹھی ہوئی تھیں، گال پھولے ہوئے تھے، داڑھی گھنی تھی اور سر منڈا ہوا تھا۔ وہ بولا: محمد! اللہ سے ڈرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب میں ہی نافرمانی کرنے لگا تو اللہ کی اطاعت کون کرے گا۔ مجھے اللہ تعالیٰ زمین والوں پر امین بنا رہا ہے اور تم میرا اعتبار نہیں کرتے۔ اتنے میں لوگوں میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی، آپ نے اسے منع فرما دیا۔ جب وہ لوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے خاندان میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلق کے نیچے نہ اترے گا، وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے، اگر میں انہیں پا جاؤں تو انہیں عاد کے لوگوں کی طرح قتل کروں“ ۱؎۔