It was narrated from Saeed bin Jubair, from Ibn 'Umar, that:
he did not see anything wrong with parying Dirhams for Dinars.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُؤَمَّلٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ كَانَ لَا يَرَى بَأْسًا يَعْنِي فِي قَبْضِ الدَّرَاهِمِ مِنَ الدَّنَانِيرِ، وَالدَّنَانِيرِ مِنَ الدَّرَاهِمِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یعنی دینار طے کر کے کر درہم لینے اور درہم طے کر کے کر دینار لینے میں۔