It was narrated from Dawud hin Al-Husain, from 'Ikrimah, from Ibn 'Abbas, that the Verses in AL-Ma'idah, in which Allah, the Mighty and Sublime, says:
Either judge between them, or turn away from them. If you turn away from then up to: those who act justly. [1] - were revealed concerning the matter of blood money between An-Nadir and Quraizah. That was because the slain of An-Nadir were of noble status, so the blood money would be paid in full for them, but for Banu Quraizah only half of the blood money would be paid. They referred the matter to the Messenger of Allah for judgment, then Allah, the Mighty and Sublime, revealed that concerning them, so the Messenger of Allah told them to do the right thing and he made the blood money equal.
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ الْآيَاتِ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ الَّتِي قَالَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ إِلَى الْمُقْسِطِينَ سورة المائدة آية 42 إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي الدِّيَةِ بَيْنَ النَّضِيرِ، وَبَيْنَ قُرَيْظَةَ، وَذَلِكَ أَنَّ قَتْلَى النَّضِيرِ كَانَ لَهُمْ شَرَفٌ يُودَوْنَ الدِّيَةَ كَامِلَةً، وَأَنَّ بَنِي قُرَيْظَةَ كَانُوا يُودَوْنَ نِصْفَ الدِّيَةِ، فَتَحَاكَمُوا فِي ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ذَلِكَ فِيهِمْ، فَحَمَلَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحَقِّ فِي ذَلِكَ، فَجَعَلَ الدِّيَةَ سَوَاءً .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مائدہ کی وہ آیات جن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» سے «المقسطين»، بنو نضیر اور بنو قریظہ کے درمیان ایک دیت کے سلسلے میں نازل ہوئی تھیں، وجہ یہ تھی کہ بنو نضیر کے مقتولین کو برتری حاصل ہونے کی وجہ سے ان کی پوری دیت دے دی جاتی تھی اور بنو قریظہ کو آدھی دیت دی جاتی تھی، اس سلسلے میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم ان کے سلسلے میں نازل فرمایا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سلسلہ میں حق کی ترغیب دلائی اور دیت برابر کر دی۔