Ruqaiyah bint 'Amr bin Sa'd said:
I was under the care of Ibn 'Umar, and raisins would be soaked for him and he would drink them in the morning, then the raisins would be left to dry, and other raisins would be added to them, and water would be poured on top of them, and he would drink that in the morning. Then the day after he would throw them away.
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ السَّعِيدِيِّ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي رُقَيَّةُ بِنْتُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ: كُنْتُ فِي حَجْرِ ابْنِ عُمَرَ، فَكَانَ يُنْقَعُ لَهُ الزَّبِيبُ، فَيَشْرَبُهُ مِنَ الْغَدِ، ثُمَّ يُجَفَّفُ الزَّبِيبُ، وَيُلْقَى عَلَيْهِ زَبِيبٌ آخَرُ، وَيُجْعَلُ فِيهِ مَاءٌ فَيَشْرَبُهُ مِنَ الْغَدِ، حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ الْغَدِ طَرَحَهُ ، وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو.
رقیہ بنت عمرو بن سعید کہتی ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی پرورش میں تھی، ان کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، پھر وہ اسے صبح کو پیتے تھے، پھر کشمش لی جاتی اور اس میں کچھ اور کشمش ڈال دی جاتی اور اس میں پانی ملا دیا جاتا، پھر وہ اسے دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن وہ اسے پھینک دیتے۔ «واحتجوا بحديث أبي مسعود عقبة بن عمرو» ان لوگوں نے ابومسعود عقبہ بن عمرو کی حدیث سے بھی دلیل پکڑی ہے۔