It was narrated that Abu Mas'ud said:
The Prophet [SAW] became thirsty around the Ka'bah so he called for a drink. Some Nabidh was brought in a water skin and he smelled it and frowned. He said: 'Bring me a bucket of Zamzam (water).' He poured it over it and drank some. A man said: 'Is it unlawful, O Messenger of Allah?' He said: 'No.'
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: عَطِشَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْكَعْبَةِ، فَاسْتَسْقَى، فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ مِنَ السِّقَايَةِ، فَشَمَّهُ فَقَطَّبَ، فَقَالَ: عَلَيَّ بِذَنُوبٍ مِنْ زَمْزَمَ فَصَبَّ عَلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، قَالَ: لَا . وَهَذَا خَبَرٌ ضَعِيفٌ، لِأَنَّ يَحْيَى بْنَ يَمَانٍ انْفَرَدَ بِهِ دُونَ أَصْحَابِ سُفْيَانَ، وَيَحْيَى بْنُ يَمَانٍ لَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ لِسُوءِ حِفْظِهِ وَكَثْرَةِ خَطَئِهِ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبے کے پاس پیاسے ہو گئے، تو آپ نے پانی طلب کیا۔ آپ کے پاس مشکیزہ میں بنی ہوئی نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اسے سونگھا اور منہ ٹیڑھا کیا ( ناپسندیدگی کا اظہار کیا ) فرمایا: ”میرے پاس زمزم کا ایک ڈول لاؤ“، آپ نے اس میں تھوڑا پانی ملایا پھر پیا، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“۔ ( ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ) یہ ضعیف ہے، اس لیے کہ یحییٰ بن یمان اس کی روایت میں اکیلے ہیں، سفیان کے دوسرے تلامذہ نے اسے روایت نہیں کیا۔ اور یحییٰ بن یمان کی حدیث سے دلیل نہیں لی جا سکتی اس لیے کہ ان کا حافظہ ٹھیک نہیں اور وہ غلطیاں بہت کرتے ہیں۔