Abu Hurairah said:
I knew that the Messenger of Allah [SAW] was fasting on certain days, so I prepared some Nabidh for him to break his fast, and made it in a gourd. When evening came I brought it to him, and said: 'O Messenger of Allah, I knew that you were fasting today, so I prepared this Nabidh for you to break your fast.' He said: 'Bring it to me, O Abu Hurairah.' I brought it to him, and it turned out to be something bubbling. He said: 'Take this and throw it against the wall (throw it away), for this is the drink of one who does not believe in Allah or the Last Day.'
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ فِي بَعْضِ الْأَيَّامِ الَّتِي كَانَ يَصُومُهَا، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ فِي دُبَّاءٍ، فَلَمَّا كَانَ الْمَسَاءُ جِئْتُهُ أَحْمِلُهَا إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَصُومُ فِي هَذَا الْيَوْمِ، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَكَ بِهَذَا النَّبِيذِ، فَقَالَ: أَدْنِهِ مِنِّي يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَرَفَعْتُهُ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ، فَقَالَ: خُذْ هَذِهِ فَاضْرِبْ بِهَا الْحَائِطَ، فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ . وَمِمَّا احْتَجُّوا بِهِ فِعْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
خالد بن حسین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھے ہوئے ہیں ان دنوں میں جن میں رکھا کرتے تھے۔ تو میں نے ایک بار آپ کے روزہ افطار کرنے کے لیے کدو کی تونبی میں نبیذ بنائی، جب شام ہوئی تو میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اس دن روزہ رکھتے ہیں تو میں آپ کے افطار کے لیے نبیذ لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”میرے قریب لاؤ“، چنانچہ اسے میں نے آپ کی طرف بڑھائی تو وہ جوش مار رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ اور دیوار سے مار دو اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ یوم آخرت پر“۔ «ومما احتجوا به فعل عمر بن الخطاب رضى اللہ عنه» ان کی ایک اور دلیل عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا عمل بھی ہے۔