It was narrated that Mus'ab bin Sa'd said:
Sa'd had many grapevines and he had someone looking after them for him. (The vines) bore many grapes, and that man wrote to him (saying): 'I am afraid that the grapes will be wasted; what do you think if I squeeze them to make juice? Sa'd wrote to him (saying): 'When this letter of mine reaches you, leave my land, for by Allah I cannot trust you with anything ever agin.' So he made him leave his land.
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كَانَ لِسَعْدٍ كُرُومٌ وَأَعْنَابٌ كَثِيرَةٌ، وَكَانَ لَهُ فِيهَا أَمِينٌ فَحَمَلَتْ عِنَبًا كَثِيرًا، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنِّي أَخَافُ عَلَى الْأَعْنَابِ الضَّيْعَةَ، فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ أَعْصُرَهُ عَصَرْتُهُ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ: إِذَا جَاءَكَ كِتَابِي هَذَا فَاعْتَزِلْ ضَيْعَتِي، فَوَاللَّهِ لَا أَئْتَمِنُكَ عَلَى شَيْءٍ بَعْدَهُ أَبَدًا، فَعَزَلَهُ عَنْ ضَيْعَتِهِ .
مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سعد کے انگور کے باغ تھے اور ان میں بہت انگور ہوتے تھے۔ اس ( باغ ) میں ان کی طرف سے ایک نگراں رہتا تھا، ایک مرتبہ باغ میں بکثرت انگور لگے، نگراں نے انہیں لکھا: مجھے انگوروں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں ان کا رس نکال لوں؟، تو سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لکھا: جب میرا یہ خط تم تک پہنچے تو تم میرے اس ذریعہ معاش ( باغ ) کو چھوڑ دو، اللہ کی قسم! اس کے بعد تم پر کسی چیز کا اعتبار نہیں کروں گا، چنانچہ انہوں نے اسے اپنے باغ سے ہٹا دیا ۱؎۔