It was narrated that Sa'eed bin Al-Musayyab said:
Khamr is so called because it is left until the good parts are gone and the dregs remain. And he disliked everything that was made by using dregs (by adding new materials to the dregs).
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: إِنَّمَا سُمِّيَتِ الْخَمْرُ لِأَنَّهَا تُرِكَتْ حَتَّى مَضَى صَفْوُهَا وَبَقِيَ كَدَرُهَا، وَكَانَ يَكْرَهُ كُلَّ شَيْءٍ يُنْبَذُ عَلَى عَكَرٍ .
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ خمر کا نام خمر اس لیے پڑا کہ وہ کچھ دیر رکھ چھوڑا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نتھر کر بالکل صاف ہو جاتا ہے، اور نیچے تل چھٹ بیٹھ جاتی ہے، اور وہ ہر اس نبیذ کو مکروہ سمجھتے تھے جس میں تل چھٹ ملا دی گئی ہو۔