Al-Mughirah said:
We were with the Prophet (ﷺ) on a journey, and he tapped me on the back with a stick he had with him, then he turned off (route) and I turned off with him until he came to such and such an area. Then he made his camel stop and went away until he disappeared from me, then he came back and said: 'Do you have water with you?' I had a water skin with me, so I brought it out and poured it for him. He washed his hands and face and began to wash his arms, but he was wearing a Syrian Jubbah[1] that had narrow sleeves, so he brought his arms out from beneath the Jubbah and washed his hands and arms, and wiped his forelock a little and his turban a little. - Ibn 'Awn said: I cannot remember it well - then he wiped over his Khuffs. Then he said: 'What do you need?' I said: 'O Messenger of Allah, I do not need anything.' Then we came and 'Abdur-Rahman bin 'Awf was leading the people in Salah, and he had led them in one Rak'ah of the Subh (Fajr) prayer. I wanted to tell him that the Prophet (ﷺ) had arrived but he did not let me, so we prayed what we had caught up with and made up what we had missed.' [1] It is a type of cloak.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ رَجُلٍ، حَتَّى رَدَّهُ إِلَى الْمُغِيرَةِ، قال ابْنُ عَوْنٍ: وَلَا أَحْفَظُ حَدِيثَ ذَا مِنْ حَدِيثِ ذَا، أَنَّ الْمُغِيرَةَ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَرَعَ ظَهْرِي بِعَصًا كَانَتْ مَعَهُ فَعَدَلَ وَعَدَلْتُ مَعَهُ حَتَّى أَتَى كَذَا وَكَذَا مِنَ الْأَرْضِ فَأَنَاخَ ثُمَّ انْطَلَقَ، قَالَ: فَذَهَبَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: أَمَعَكَ مَاءٌ ؟ وَمَعِي سَطِيحَةٌ لِي، فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ وَذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَذَكَرَ مِنْ نَاصِيَتِهِ شَيْئًا وَعِمَامَتِهِ شَيْئًا، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: لَا أَحْفَظُ كَمَا أُرِيدُ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ قَالَ: حَاجَتَكَ ؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَتْ لِي حَاجَةٌ، فَجِئْنَا وَقَدْ أَمَّ النَّاسَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَذَهَبْتُ لِأُوذِنَهُ فَنَهَانِي، فَصَلَّيْنَا مَا أَدْرَكْنَا وَقَضَيْنَا مَا سُبِقْنَا .
مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ آپ نے میری پیٹھ پر ایک چھڑی لگائی ۱؎ اور آپ مڑے تو میں بھی آپ کے ساتھ مڑ گیا، یہاں تک کہ آپ ایک ایسی جگہ پر آئے جو ایسی ایسی تھی، اور اونٹ کو بٹھایا پھر آپ چلے، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو آپ چلتے رہے یہاں تک کہ میری نگاہوں سے اوجھل ہو گئے، پھر آپ ( واپس ) آئے، اور پوچھا: کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میرے پاس میری ایک چھاگل تھی، اسے لے کر میں آپ کے پاس آیا، اور آپ پر انڈیلا، تو آپ نے اپنے دونوں ہتھیلیوں کو دھویا، چہرہ دھویا، اور دونوں بازو دھونے چلے، تو آپ ایک تنگ آستین کا شامی جبہ پہنے ہوئے ہوئے تھے ( آستین چڑھ نہ سکی ) تو اپنا ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالا، اور اپنا چہرہ اور اپنے دونوں بازو دھوئے - مغیرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کی پیشانی کے کچھ حصے اور عمامہ کے کچھ حصے کا ذکر کیا، ابن عون کہتے ہیں: میں جس طرح چاہتا تھا اس طرح مجھے یاد نہیں ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر فرمایا: اب تو اپنی ضرورت پوری کر لے ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے حاجت نہیں، تو ہم آئے دیکھا کہ عبدالرحمٰن بن عوف لوگوں کی امامت کر رہے تھے، اور وہ نماز فجر کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے، تو میں بڑھا کہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خبر دے دوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرما دیا، چنانچہ ہم نے جو نماز پائی اسے پڑھ لیا، اور جو حصہ فوت ہو گیا تھا اسے ( بعد میں ) پورا کیا۔