It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) delivered a sermon to us and said: ‘O people! Repent to Allah before you die. Hasten to do good deeds before you become preoccupied (because of sickness and old age). Uphold the relationship that exists between you and your Lord by remembering Him a great deal and by giving a great deal of charity in secret and openly. (Then) you will be granted provision and Divine support, and your condition will improve. Know that Allah has enjoined Friday upon you in this place of mine, on this day, in this month, in this year, until the Day of Resurrection. Whoever abandons it, whether during my lifetime or after I am gone, whether he has a just or an unjust ruler, whether he takes it lightly or denies (that it is obligatory), may Allah cause him to lose all sense of tranquility and contentment, and may He not bless him in his affairs. Indeed, his prayer will not be valid, his Zakat will not be valid, his Hajj will not be valid, his fasting will not be valid, and his righteous deeds will not be accepted, until he repents. Whoever repents, Allah will accept his repentance. No woman should be appointed as Imam over a man, no Bedouin should be appointed as Imam over a Muhajir, no immoral person should be appointed as Imam over a (true) believer, unless that is forced upon him and he fears his sword or whip.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ بُكَيْرٍ أَبُو جَنَّابٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَدَوِيُّ، عَنْعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، تُوبُوا إِلَى اللَّهِ قَبْلَ أَنْ تَمُوتُوا، وَبَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ قَبْلَ أَنْ تُشْغَلُوا، وَصِلُوا الَّذِي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ بِكَثْرَةِ ذِكْرِكُمْ لَهُ، وَكَثْرَةِ الصَّدَقَةِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ، تُرْزَقُوا وَتُنْصَرُوا وَتُجْبَرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْكُمُ الْجُمُعَةَ فِي مَقَامِي هَذَا، فِي يَوْمِي هَذَا، فِي شَهْرِي هَذَا، مِنْ عَامِي هَذَا، إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ تَرَكَهَا فِي حَيَاتِي أَوْ بَعْدِي وَلَهُ إِمَامٌ عَادِلٌ أَوْ جَائِرٌ، اسْتِخْفَافًا بِهَا أَوْ جُحُودًا لَهَا، فَلَا جَمَعَ اللَّهُ لَهُ شَمْلَهُ، وَلَا بَارَكَ لَهُ فِي أَمْرِهِ، أَلَا وَلَا صَلَاةَ لَهُ، وَلَا زَكَاةَ لَهُ، وَلَا حَجَّ لَهُ، وَلَا صَوْمَ لَهُ، وَلَا بِرَّ لَهُ، حَتَّى يَتُوبَ، فَمَنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، أَلَا لَا تَؤُمَّنَّ امْرَأَةٌ رَجُلًا، وَلَا يَؤُمَّن أَعْرَابِيٌّ مُهَاجِرًا، وَلَا يَؤُمَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا، إِلَّا أَنْ يَقْهَرَهُ بِسُلْطَانٍ يَخَافُ سَيْفَهُ وَسَوْطَهُ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: لوگو! مرنے سے پہلے اللہ کی جناب میں توبہ کرو، اور مشغولیت سے پہلے نیک اعمال میں سبقت کرو، جو رشتہ تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ہے اسے جوڑو، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ کو خوب یاد کرو، اور خفیہ و اعلانیہ طور پر زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرو، تمہیں تمہارے رب کی جانب سے رزق دیا جائے گا، تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہاری گرتی حالت سنبھال دی جائے گی، جان لو کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر جمعہ اس مقام، اس دن اور اس مہینہ میں فرض کیا ہے، اور اس سال سے تاقیامت فرض ہے، لہٰذا جس نے جمعہ کو میری زندگی میں یا میرے بعد حقیر و معمولی جان کر یا اس کا انکار کر کے چھوڑ دیا حالانکہ امام موجود ہو خواہ وہ عادل ہو یا ظالم، تو اللہ تعالیٰ اس کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دے اور اس کے کام میں برکت نہ دے، سن لو! اس کی نماز، زکاۃ، حج، روزہ اور کوئی بھی نیکی قبول نہ ہو گی، یہاں تک کہ وہ توبہ کرے، لہٰذا جس نے توبہ کی اللہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، سن لو! کوئی عورت کسی مرد کی، کوئی اعرابی ( دیہاتی ) کسی مہاجر کی، کوئی فاجر کسی مومن کی امامت نہ کرے، ہاں جب وہ کسی ایسے حاکم سے مغلوب ہو جائے جس کی تلوار اور کوڑوں کا ڈر ہو ۱؎۔