It was narrated from Rabi'bin Sabrah that his father said :
We went out with the Messenger of Allah on the Farewell pilgrimage, and they said : 'O Messenger of Allah, (ﷺ) celibacy has become too difficult for us'. He said : 'Then make temporary marriages with these women'. So we went to them, but they insisted on setting a fixed time between us and them. They mentioned that to the Prophet and he said : 'Set a fixed time between you and them.' So I went out with a cousin of mine. He had a cloak and I had a cloak, but his cloak was finer than mine, and I was younger than him. We came to a women and she said: 'One cloak is like another.' So I married her and stayed with her that night. Then the next day I saw the Messenger of Allah standing between the Rukn (corner) and the door (of the Ka'bah), saying : 'O people, I had permitted temporary marriage for you, but Allah has forbidden it until the Day of Resurrection. however had any temporary wives, he should let them go, and do not take back anything that you had given to them.'
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْأَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْعُزْبَةَ قَدِ اشْتَدَّتْ عَلَيْنَا، قَالَ: فَاسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ فَأَتَيْنَاهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْكِحْنَنَا، إِلَّا أَنْ نَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اجْعَلُوا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا ، فَخَرَجْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي مَعَهُ بُرْدٌ وَمَعِي بُرْدٌ وَبُرْدُهُ أَجْوَدُ مِنْ بُرْدِي، وَأَنَا أَشَبُّ مِنْهُ، فَأَتَيْنَا عَلَى امْرَأَةٍ، فَقَالَتْ: بُرْدٌ كَبُرْدٍ، فَتَزَوَّجْتُهَا فَمَكَثْتُ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ غَدَوْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْبَابِ، وَهُوَ يَقُولُ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ أَلَا، وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْءٌ، فَلْيُخْلِ سَبِيلَهَا وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا .
سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! عورت کے بغیر رہنا ہمیں گراں گزر رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان عورتوں سے متعہ کر لو ، ہم ان عورتوں کے پاس گئے وہ نہیں مانیں، اور کہنے لگیں کہ ہم سے ایک معین مدت تک کے لیے نکاح کرو، لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اور ان کے درمیان ایک مدت مقرر کر لو چنانچہ میں اور میرا ایک چچا زاد بھائی دونوں چلے، اس کے پاس ایک چادر تھی، اور میرے پاس بھی ایک چادر تھی، لیکن اس کی چادر میری چادر سے اچھی تھی، اور میں اس کی نسبت زیادہ جوان تھا، پھر ہم دونوں ایک عورت کے پاس آئے تو اس نے کہا: چادر تو چادر کی ہی طرح ہے ( پھر وہ میری طرف مائل ہو گئی ) چنانچہ میں نے اس سے نکاح ( متعہ ) کر لیا، اور اس رات اسی کے پاس رہا، صبح کو میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن ( حجر اسود ) اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے فرما رہے تھے: اے لوگو! میں نے تم کو متعہ کی اجازت دی تھی لیکن سن لو! اللہ نے اس کو قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا ہے، اب جس کے پاس متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اس کو چھوڑ دے، اور جو کچھ اس کو دے چکا ہے اسے واپس نہ لے ۔