It was narrated that Huzail bin Shurahbil said:
“A man came to Abu Musa Al-Ash’ari and Salman bin Rabi’ah Al-Bahili and asked them about (the shares of) a daughter, a son’s daughter, a sister through one’s father and mother. They said: ‘The daughter gets one half, and what is left goes to the sister. Go to Ibn Mas’ud, for he will concur with what we say.’ So the man went to Ibn Mas’ud, and told him what they had said. ‘Abdullah said: ‘I will go astray and will not be guided (if I say that I agree); but I will judge as the Messenger of Allah (ﷺ) judged. The daughter gets one half, and the son’s daughter gets one- sixth. That makes two thirds. And what is left goes to the sister.’”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ، عَنِ الْهُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ الْبَاهِلِيِّ فَسَأَلَهُمَا عَنِ ابْنَةٍ، وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لِأَبٍ، وَأُمٍّ، فَقَالَا: لِلِابْنَةِ النِّصْفُ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ، وَائْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَيُتَابِعُنَا فَأَتَى الرَّجُلُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَأَلَهُ وَأَخْبَرَهُ بِمَا، قَالَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا وَلَكِنِّي سَأَقْضِي بِمَا قَضَى بِهِ مِنَ الْمُهْتَدِينَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلِابْنَةِ النِّصْفُ وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ .
ہذیل بن شرحبیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی ابوموسیٰ اشعری اور سلمان بن ربیعہ باہلی رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، اور ان سے اس نے بیٹی، پوتی اور حقیقی بہن کے ( حصہ کے ) بارے میں پوچھا، تو ان دونوں نے کہا: آدھا بیٹی کے لیے ہے، اور جو باقی بچے وہ بہن کے لیے ہے، لیکن تم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، اور ان سے بھی معلوم کر لو، وہ بھی ہماری تائید کریں گے، وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور ان سے بھی مسئلہ معلوم کیا، نیز بتایا کہ ابوموسیٰ اشعری، اور سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہما نے یہ بات بتائی ہے، تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں ایسا حکم دوں تو گمراہ ہو گیا، اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ رہا، لیکن میں وہ فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، بیٹی کے لیے آدھا، اور پوتی کے لیے چھٹا حصہ ہے، اس طرح دو تہائی پورے ہو جائیں، اور جو ایک تہائی بچا وہ بہن کے لیے ہے ۱؎۔