It was narrated from Zaid bin Aslam that his father said:
“I heard ‘Umar say: ‘Why do they perform Ramal now, when Allah has established Islam and done away with disbelief and its people? By Allah,* we will not give up something that we used to do at the time of the Messenger of Allah (ﷺ).’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: فِيمَ الرَّمَلَانُ الْآنَ؟ وَقَدْ أَطَّأَ اللَّهُ الْإِسْلَامَ، وَنَفَى الْكُفْرَ وَأَهْلَهُ، وَايْمُ اللَّهِ مَا نَدَعُ شَيْئًا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ اب دونوں رمل ( ایک طواف کا، دوسرا سعی کا ) کی کیا ضرورت ہے؟ اب تو اللہ تعالیٰ نے اسلام کو مضبوط کر دیا، اور کفر اور اہل کفر کا خاتمہ کر دیا ہے، لیکن قسم اللہ کی! ہم تو کوئی ایسی بات چھوڑنے والے نہیں جس پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں عمل کیا کرتے تھے۱؎۔