It was narrated from Yahya bin Talha that :
his mother Su'da Al-Murriyyah said: Umar bin Khattab passed by Talhah, after the Messenger of Allah(ﷺ) had died, and said: 'Why do you look so sad? Are you upset because your cousin has been appointed leader?' He said: 'No, but I heard the Messenger of Allah(ﷺ) say: I know a word which no one says at the time of death but it will be light in his record of deeds, and his body and soul will find comfort in it at the time of death, -but I did not ask him about it before he died.' He ('Umar) said: ' I know what it is. It is what he wanted his uncle (Abu Talib) to say, and if he had known anything that would be more effective in saving him, he would have told him to say it.'
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْالشَّعْبِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّهِ سُعْدَى الْمُرِّيَّةِ، قَالَتْ: مَرَّ عُمَرُ بِطَلْحَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا لَكَ مُكتَئِبًا أَسَاءَتْكَ إِمْرَةُ ابْنِ عَمِّكَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا أَحَدٌ عِنْدَ مَوْتِهِ، إِلَّا كَانَتْ نُورًا لِصَحِيفَتِهِ، وَإِنَّ جَسَدَهُ وَرُوحَهُ لَيَجِدَانِ لَهَا رَوْحًا عِنْدَ الْمَوْتِ ، فَلَمْ أَسْأَلْهُ حَتَّى تُوُفِّيَ، قَالَ: أَنَا أَعْلَمُهَا هِيَ الَّتِي أَرَادَ عَمَّهُ عَلَيْهَا، وَلَوْ عَلِمَ أَنَّ شَيْئًا أَنْجَى لَهُ مِنْهَا لَأَمَرَهُ.
سعدیٰ مریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس گزرے، تو انہوں نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تم کو رنجیدہ پاتا ہوں؟ کیا تمہیں اپنے چچا زاد بھائی ( ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کی خلافت گراں گزری ہے؟، انہوں نے کہا: نہیں، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: میں ایک بات جانتا ہوں اگر کوئی اسے موت کے وقت کہے گا تو وہ اس کے نامہ اعمال کا نور ہو گا، اور موت کے وقت اس کے بدن اور روح دونوں اس سے راحت پائیں گے ، لیکن میں یہ کلمہ آپ سے دریافت نہ کر سکا یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کلمہ کو جانتا ہوں، یہ وہی کلمہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ( ابوطالب ) سے مرتے وقت پڑھنے کے لیے کہا تھا، اور اگر آپ کو اس سے بہتر اور باعث نجات کسی کلمہ کا علم ہوتا تو وہی پڑھنے کے لیے فرماتے ۱؎۔