It was narrated that Anas bin Malik said:
“It was said: ‘O Messenger of Allah, when should we stop enjoining what is good and forbidding what is evil?’ He said: ‘When there appears among you that which appeared among those who came before you.’ We said: ‘O Messenger of Allah, what appeared among those that came before us?’ He said: ‘Kingship given to your youth, immorality even among the old, and knowledge among the base and vile.’”
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَيْدٍ حَفْصُ بْنُ غَيْلَانَ الرُّعَيْنِيُّ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَتَى نَتْرُكُ الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ؟ قَالَ: إِذَا ظَهَرَ فِيكُمْ مَا ظَهَرَ فِي الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا ظَهَرَ فِي الْأُمَمِ قَبْلَنَا، قَالَ: الْمُلْكُ فِي صِغَارِكُمْ، وَالْفَاحِشَةُ فِي كِبَارِكُمْ، وَالْعِلْمُ فِي رُذَالَتِكُمْ ، قَالَ زَيْدٌ: تَفْسِيرُ مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالْعِلْمُ فِي رُذَالَتِكُمْ : إِذَا كَانَ الْعِلْمُ فِي الْفُسَّاقِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ہم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو کس وقت ترک کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت جب تم میں وہ باتیں ظاہر ہو جائیں جو گذشتہ امتوں میں ظاہر ہوئی تھیں ، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سے گذشتہ امتوں میں کون سی باتیں ظاہر ہوئی تھیں؟، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکومت تمہارے کم عمروں میں چلی جائے گی، اور تمہارے بڑے آدمیوں میں فحش کاری آ جائے گی، اور علم تمہارے ذلیل لوگوں میں چلا جائے ۔ زید کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول: «والعلم في رذالتكم» کا مطلب یہ ہے کہ علم ( دین ) فاسقوں میں چلا جائے گا۔