It was narrated that 'Abdullah said:
While we were with the Messenger of Allah (ﷺ), some youngsters from Banu Hashim came along. When the Prophet (ﷺ) saw them, his eyes filled with tears and his color changed. I said: 'We still see something in your face that we do not like (to see).' He said: 'We are members of a Household for whom Allah has chosen the Hereafter over this world. The people of my Household will face calamity, expulsion and exile after I am gone, until some people will come from the east carrying black banners. They will ask for something good but will not be given it. Then they will fight and will be victorious, then they will be given what they wanted, but they will not accept it and will give leadership to a man from my family. Then they will fill it with justice just as it was filled with injustice. Whoever among you lives to see that, let him go to them even if he has to crawl over snow.'
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَقْبَلَ فِتْيَةٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ، فَلَمَّا رَآهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْرَوْرَقَتْ عَيْنَاهُ وَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا نَزَالُ نَرَى فِي وَجْهِكَ شَيْئًا نَكْرَهُهُ، فَقَالَ: إِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ، اخْتَارَ اللَّهُ لَنَا الْآخِرَةَ عَلَى الدُّنْيَا، وَإِنَّ أَهْلَ بَيْتِي سَيَلْقَوْنَ بَعْدِي بَلَاءً وَتَشْرِيدًا وَتَطْرِيدًا، حَتَّى يَأْتِيَ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَعَهُمْ رَايَاتٌ سُودٌ، فَيَسْأَلُونَ الْخَيْرَ فَلَا يُعْطَوْنَهُ، فَيُقَاتِلُونَ فَيُنْصَرُونَ، فَيُعْطَوْنَ مَا سَأَلُوا، فَلَا يَقْبَلُونَهُ حَتَّى يَدْفَعُوهَا إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي فَيَمْلَؤُهَا قِسْطًا كَمَا مَلَئُوهَا جَوْرًا، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَلْيَأْتِهِمْ وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الثَّلْجِ .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں بنی ہاشم کے چند نوجوان آئے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا، تو آپ کی آنکھیں بھر آئیں، اور آپ کا رنگ بدل گیا، میں نے عرض کیا: ہم آپ کے چہرے میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی ایسی بات ضرور دیکھتے ہیں جسے ہم اچھا نہیں سمجھتے ( یعنی آپ کے رنج سے ہمیشہ صدمہ ہوتا ہے ) ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم اس گھرانے والے ہیں جن کے لیے اللہ نے دنیا کے مقابلے آخرت پسند کی ہے، میرے بعد بہت جلد ہی میرے اہل بیت مصیبت، سختی، اخراج اور جلا وطنی میں مبتلا ہوں گے، یہاں تک کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ آئیں گے، جن کے ساتھ سیاہ جھنڈے ہوں گے، وہ خیر ( خزانہ ) طلب کریں گے، لوگ انہیں نہ دیں گے تو وہ لوگوں سے جنگ کریں گے، اور ( اللہ کی طرف سے ) ان کی مدد ہو گی، پھر وہ جو مانگتے تھے وہ انہیں دیا جائے گا، ( یعنی لوگ ان کی حکومت پر راضی ہو جائیں گے اور خزانہ سونپ دیں گے ) ، یہ لوگ اس وقت اپنے لیے حکومت قبول نہ کریں گے یہاں تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو یہ خزانہ اور حکومت سونپ دیں گے، وہ شخص زمین کو اس طرح عدل سے بھر دے گا جس طرح لوگوں نے اسے ظلم سے بھر دیا تھا، لہٰذا تم میں سے جو شخص اس زمانہ کو پائے وہ ان لوگوں کے ساتھ ( لشکر میں ) شریک ہو، اگرچہ اسے گھٹنوں کے بل برف پر کیوں نہ چلنا پڑے ۔