It was narrated that ‘Abdullah said:
“The Prophet (ﷺ) lay down on a reed mat, and it left marks on his skin. I said: ‘May my father and mother be ransomed for you, O Messenger of Allah! If you had told us we would have provided you with something that would save you this trouble.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘What is there between myself and the world? This world and I are just like a rider who stops to rest beneath the shade of a tree then goes and leaves it.’”
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: اضْطَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَصِيرٍ فَأَثَّرَ فِي جِلْدِهِ، فَقُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ كُنْتَ آذَنْتَنَا فَفَرَشْنَا لَكَ عَلَيْهِ شَيْئًا يَقِيكَ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَنَا وَالدُّنْيَا، إِنَّمَا أَنَا وَالدُّنْيَا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے تو آپ کے بدن مبارک پر اس کا نشان پڑ گیا، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں حکم دیتے تو ہم آپ کے لیے اس پر کچھ بچھا دیتے، آپ اس تکلیف سے بچ جاتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو دنیا میں ایسے ہی ہوں جیسے کوئی مسافر درخت کے سائے میں آرام کرے، پھر اس کو چھوڑ کر وہاں سے چل دے ۔