It was narrated that ‘Aishah said:
“There was a woman with me, and the Prophet (ﷺ) entered upon me and said: ‘Who is that?’ I said: ‘So-and-so; she does not sleep,’” – she mentioned her excessive praying. “The Prophet (ﷺ) said: ‘Keep quiet. You should do what you are able to, for by Allah, Allah does not get tired (of giving reward) but you get tired.’” She said: “The most beloved of religious deed to him was that in which a person persists.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَتْ عِنْدِي امْرَأَةٌ، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ ، قُلْتُ: فُلَانَةُ لَا تَنَامُ تَذْكُرُ مِنْ صَلَاتِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْ عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا ، قَالَتْ: وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينَ إِلَيْهِ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت ( بیٹھی ہوئی ) تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اور پوچھا: یہ کون ہے ؟ میں نے کہا: یہ فلاں عورت ہے، یہ سوتی نہیں ہے ( نماز پڑھتی رہتی ہے ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو! تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے کی تمہیں طاقت ہو، اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نہیں اکتاتا ہے یہاں تک کہ تم خود ہی اکتا جاؤ ۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ تھا جس کو آدمی ہمیشہ پابندی سے کرتا ہے ۔