It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) came to a graveyard and greeted (its occupants) with Salam, then he said:
“Peace be upon you, abode of believing people. We will join you soon, if Allah wills.” Then he said: “Would that we could see our brothers.” They said: “O Messenger of Allah, are we not your brothers?” He said: “You are my Companions. My brothers are those who will come after me. I will reach the Cistern ahead of you.” They said: “O Messenger of Allah, how will you recognize those of your nation who have not yet come?” He said: “If a man has a horse with a blaze on its forehead and white feet, don’t you think that he will recognize it among horses that are deep black in color?” They said: “Of course.” He said: “On the Day of Resurrection they will come with radiant faces, hands, and feet, because of the traces of ablution.” He said: “I will reach the Cistern ahead of you.” Then he said: “Men will be driven away from my Cistern just as stray camels are driven away. And I will call to them: ‘Come here!’ But it will be said: ‘They changed after you were gone, and they kept turning on their heels.’ So I will say: “Be off with you!”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أَتَى الْمَقْبَرَةَ فَسَلَّمَ عَلَى الْمَقْبَرَةِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى بِكُمْ لَاحِقُونَ ، ثُمَّ قَالَ: لَوَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا ، قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ؟ قَالَ: أَنْتُمْ أَصْحَابِي، وَإِخْوَانِي، الَّذِينَ يَأْتُونَ مِنْ بَعْدِي، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ مِنْ أُمَّتِكَ، قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ، بَيْنَ ظَهْرَانَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ، أَلَمْ يَكُنْ يَعْرِفُهَا ، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَارِ الْوُضُوءِ ، قَالَ: أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْض ، ثُمَّ قَالَ: لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، فَأُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمُّوا ، فَيُقَالُ: إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ وَلَمْ يَزَالُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، فَأَقُولُ: أَلَا سُحْقًا سُحْقًا .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں آئے، اور قبر والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله تعالى بكم لاحقون» اے مومن قوم کے گھر والو! آپ پر سلامتی ہو، ان شاءاللہ ہم آپ لوگوں سے جلد ہی ملنے والے ہیں ، پھر فرمایا: میری آرزو ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ فرمایا: تم سب میرے اصحاب ہو، میرے بھائی وہ ہیں جو میرے بعد آئیں گے، اور میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کی امت میں سے جو لوگ ابھی نہیں آئے ہیں آپ ان کو کیسے پہچانیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ آدمی جس کے گھوڑے سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں خالص کالے گھوڑوں کے بیچ میں ان کو نہیں پہچانے گا ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اخوان قیامت کے دن وضو کے نشانات سے ( اسی طرح ) سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں ہو کر آئیں گے ، پھر فرمایا: میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا کچھ لوگ میرے حوض سے بھولے بھٹکے اونٹ کی طرح ہانک دئیے جائیں گے، میں انہیں پکاروں گا کہ ادھر آؤ، تو کہا جائے گا کہ انہوں نے تمہارے بعد دین کو بدل دیا، اور وہ الٹے پاؤں لوٹ جائیں گے، میں کہوں گا: خبردار! دور ہٹو، دور ہٹو ۔