Amr in Shu'aib narrated from his father that his grandfather said:
The Messenger of Allah (ﷺ) came out to his Companions when they were disputing about the Divine Decree, and it was as if pomegranate seeds had burst on his face (i.e. turned red) because of anger. He said: 'Have you been commanded to do this, or were you created for this purpose? You are using one part of the Qur'an against another part, and this is what led to the doom of the nations who came before you.' 'Abdullah bin 'Amr said: I was never happy to have missed a gathering with the Messenger of Allah (ﷺ) as I was to have missed that gathering.'
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَصْحَابِهِ، وَهُمْ يَخْتَصِمُونَ فِي الْقَدَرِ، فَكَأَنَّمَا يُفْقَأُ فِي وَجْهِهِ حَبُّ الرُّمَّانِ مِنِ الْغَضَبِ، فَقَالَ: بِهَذَا أُمِرْتُمْ، أَوْ لِهَذَا خُلِقْتُمْ تَضْرِبُونَ الْقُرْآنَ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ، بِهَذَا هَلَكَتِ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: مَا غَبَطْتُ نَفْسِي بِمَجْلِسٍ تَخَلَّفْتُ فِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا غَبَطْتُ نَفْسِي بِذَلِكَ الْمَجْلِسِ وَتَخَلُّفِي عَنْهُ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس آئے، وہ لوگ اس وقت تقدیر کے بارے میں بحث کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سخت غصہ کی وجہ سے سرخ ہو گیا، گویا کہ آپ کے چہرے پر انار کے دانے نچوڑ دیئے گئے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں اسی کا حکم دیا گیا ہے، یا تم اسی لیے پیدا کیے گئے ہو؟ تم قرآن کے بعض حصہ کو بعض حصہ سے ٹکرا رہے ہو، اسی وجہ سے تم سے پہلی امتیں ہلاک ہوئی ہیں ۱؎۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: میں نے کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے غیر حاضر ہونے کی ایسی خواہش اپنے جی میں نہیں کی جیسی اس مجلس سے غیر حاضر رہنے کی خواہش کی۔