It was narrated that Abu ‘Umar said:
“I heard Abu Juhaifah say: Good fortune was mentioned in the presence of the Messenger of Allah (ﷺ) while he was performing prayer. A man said: ‘so-and-so’s fortune is in horses.’ Another man said: ‘So-and-so’s fortune is in camels.’ Another man said: ‘So-and-so’s fortune is in sheep.’ Another man said: ‘So- and-so’s fortune is in slaves.’ While the Messenger of Allah (ﷺ) was finishing his prayer, he raised his head at the end of the last Rak’ah and said: ‘Allahumma Rabbana lakal-hamd mil’ as-samawati wa mil’ al- ard wa mil’ ma shi’ta min shai’in ba’du. Allahumma la mani’ lima a’taita wa la mu’ti lima mana’ta, wa la yanfa’u dhal-jaddi minkal-jadd (Allah hears those who praise Him. O Allah! O our Lord! To You is the praise as much as fills the heavens, as much as fills the earth and as much as You will after that. O Allah, there is none who can withhold what You give, and none who can give what You withhold, and the good fortune of any fortunate person is to no avail against You).’ The Messenger of Allah (ﷺ) elongated the word Jadd (fortune) so that they would know that it was not as they had said.”
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، يَقُولُ: ذُكِرَتِ الْجُدُودُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: رَجُلٌ جَدُّ فُلَانٍ فِي الْخَيْلِ، وَقَالَ آخَرُ: جَدُّ فُلَانٍ فِي الْإِبِلِ، وَقَالَ آخَرُ: جَدُّ فُلَانٍ فِي الْغَنَمِ، وَقَالَ آخَرُ: جَدُّ فُلَانٍ فِي الرَّقِيقِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ وَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ آخِرِ الرَّكْعَةِ قَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، وَطَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ بِالْجَدِّ لِيَعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ كَمَا يَقُولُونَ .
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال و دولت کا ذکر چھیڑا، آپ نماز میں تھے، ایک شخص نے کہا: فلاں کے پاس گھوڑوں کی دولت ہے، دوسرے نے کہا: فلاں کے پاس اونٹوں کی دولت ہے، تیسرے نے کہا: فلاں کے پاس بکریوں کی دولت ہے، چوتھے نے کہا: فلاں کے پاس غلاموں کی دولت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہوئے اور آخری رکعت کے رکوع سے اپنا سر اٹھایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«اللهم ربنا ولك الحمد ملئ السموات وملئ الأرض وملئ ما شئت من شيئ بعد اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اے اللہ! اے ہمارے رب! تیرے لیے تعریف ہے، آسمانوں بھر، زمین بھر اور اس کے بعد اس چیز بھر جو تو چاہے، اے اللہ! نہیں روکنے والا کوئی اس چیز کو جو تو دے، اور نہیں دینے والا ہے کوئی اس چیز کو جسے تو روک لے، اور مالداروں کو ان کی مالداری تیرے مقابلہ میں نفع نہیں دے گی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جَدّ» کہنے میں اپنی آواز کو کھینچا تاکہ لوگ جان لیں کہ بات ایسی نہیں جیسی وہ کہہ رہے ہیں۔