ایک دو نہیں بلکہ 22 ممالک گھومنے والا یہ لال جوڑا پاکستان بھی آئے گا؟ جانیں اس کی دلچسپ کہانی

image

گھومنے پھرنے کے شوقین افراد تو آپ نے دیکھے ہوں گے مگر کبھی یہ سنا ہے کہ ایسا ایک جوڑا بھی ہے جو ملکوں ملکوں کی سیر کرتا ہے ؟ شاید آپ کو یہ مزاق لگ رہا ہوگا مگر۔۔ آج ہم آپ کو ایک ایسے سُرخ جوڑے کی کہانی بتانے جا رہے ہیں جو ایک دو نہیں بلکہ 222 ممالک کی سیر کرچکا ہے۔

اس جوڑے کی کہانی بڑی دلچسپ ہے جو کہ برطانیہ کی ٹیکسٹائل آرٹسٹ کرسٹی میکلوڈ کا ایک عالمی پروجیکٹ ہے جو گذشتہ 10 سالوں میں تیار کیا گیا ہے اس کو بنانے کے لئے 28 ممالک کے 202 فن کاروں اور کاریگروں نے اپنے ایمبرائڈری کے ہنر کا زبردست استعمال کیا ہے۔ جس میں پاکستان کے بھی ہنر مند فنکار بھی شامل ہیں۔

2009 میں اس عالمی ’سرخ لباس پروجیکٹ‘ پر کام شروع کیا گیا تھا اور اس لباس پر کڑھائی کرنے والوں میں پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین، کانگو، مصر، جنوبی افریقہ، کوسوو، روانڈا، کینیا، جاپان، پیرس، سویڈن، پیرو، بھارت، سعودی عرب، ویلز اور کولمبیا کے فن کار شامل ہیں۔

سُرخ لباس پروجیکٹ کی ماہر کرسٹی کا کہنا ہے کہ: ''مجھے 2009 میں دبئی فیئر کے لیے ایک آرٹ ورک تیار کرنے کے لیے برٹش کونسل دبئی سے فنڈنگ ملی اور اس دوران مجھے آرٹ کلیکٹرز اور کڑھائی کے شوقین افراد کی طرف سے کچھ نجی عطیات بھی ملے، لیکن آخری پانچ سالوں میں زیادہ تر کام کے لیے فنڈز میرے اپنے ہیں۔ اور میں نے انہی فنڈز اور ذاتی پیسوں کی مدد سے اس لباس کی تخلیق آسان کروائی''۔

اس لباس کا کام 2019 میں مکمل ہوگیا تھا اور یہ لباس دنیا بھر کے جن فنکاروں کی مدد سے بنوایا گیا ان کو میں نے کپڑے کا کچھ ہی حصہ کٹنگ کر کے بھیجا تھا اور فنکاروں نے اپنی دلجوئی اور انتھک محنت سے خالی کپڑے کو اتنا خوبصورت بنا دیا کہ میں خود بھی حیران رہ جاتی ہوں۔ میں یہ کپڑا فنکاروں کو پارسل کے ذریعے بھیجتی اور کام مکمل ہونے پر مجھے بھی یہ اسی طرح ملتا تھا۔

اس جوڑے نے فنکاروں کے ملکوں میں سفر کیا ہے مگر مجھے اچھا لگے گا کہ یہ لباس پاکستان بھی جائے کیونکہ پاکستانی فنکارہ ثانیہ صمد نے بھی بہت محنت سے اس لباس کو بنانے میں میری مدد کی ہے۔

ثانیہ صمد جو کہ 15 برس سے امریکہ میں مقیم ہیں انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹس، لاہور سے تربیت حاصل کی اور ایک ٹیکسٹائل ڈیزائنر ہیں۔ ثانیہ کا کہنا ہے کہ: ''اس لباس میں پاکستانی، امریکی اور برطانوی پرچموں کی تصاویر بھی بنائی ہیں، جو ان ممالک کی عکاسی کرتے ہیں جہاں وہ مقیم رہی ہیں۔ ''

لباس کے حوالے سے کرسٹی نے مذید بتایا کہ یہ کپڑا نہ صرف لاکھوں مختلف ٹانکوں، دھاگوں اور موتیوں سے بنا ہے، بلکہ اجتماعی آواز اور انفرادی کہانیاں بھی سب کو بتانے کا منتظر ہے۔ یہ اس دنیا کی عکاسی کر رہا ہے جہاں سب کے حقوق برابر ہیں اور سب امن کے دائرے میں رہتے ہوئی ایک دوسرے کی خوشیوں کا خیال رکھتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US