امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بائیون ٹیک کی مشترکہ محنت سے تیار کی جانے والی کورونا ویکسین کے پیچھے ایک ترک جوڑے کی کہانی ہے جس نے اپنی پوری زندگی کینسر کے خلاف امیون سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے گزار دی۔
آج ہماری ویب آپ کے لیے ان دو عظیم میاں بیوی کی کہانی لائی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق اس ترک نژاد جوڑے کا تعلق ایک کم آمدنی والے گھر سے تھا، بائیون ٹیک کے 55 برس کے سربراہ ڈاکٹر اوگر شاہین جرمنی کے شہر کولون میں فورڈ کمپنی میں ایک ترک تارکِ وطن کے طور پر مزدور تھے۔
تاہم اب ڈاکٹر شاہین کا اپنی 53 برس کی بیوی ڈاکٹر اوزلم تورجی کے ساتھ جرمنی کے سو ارب پتیوں میں شمار ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر اوگر شاہین شام کے شہر حلب کے قریب ترکی کے شمال جنوبی شہر اسکندرون میں پیدا ہوئے تھے۔ بعدازاں وہ اپنے والد کے ساتھ جرمنی منتقل ہوئے۔
رائیٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر اوگر شاہین ان افراد میں سے ہیں جنہیں بچپن سے ہی میڈیسن پڑھنے کا شوق تھا اور وہ کوئی بڑا کام کرنا چاہتے تھے۔
بائیون ٹیک میں سرمایہ کاری کرنے والے بورڈ کے ممبر ماتھیاس کرومیر کہتے ہیں کہ ''ڈاکٹر اوگر شاہین بہت سادہ مزاج شخص ہیں اور جب بھی اپنے دفتر میں بڑے سے بڑے اجلاس میں آتے ہیں تو ہلمٹ پہن کر اپنی سائیکل پر سوار ہو کر آتے اور جینز پہنے ہوئے ہوتے ہیں''۔
اس خواب کی تکمیل کے لیے انہوں نے تعلیم کے بعد کولون اور ہومبُرگ کے مختلف تدریسی استالوں میں کام کیا۔ ہومبُرگ میں اپنے کیریئر کے آغاز میں ان کی ملاقات ڈاکٹر تورجی سے ہوئی۔ دونوں کی دلچسپی میڈیکل ریسرچ اور کینسر کی تعلیم (اونکولوجی) میں تھی۔
دونوں کو اپنے کام سے اتنا زیادہ لگاؤ تھا کہ جس روز ان کی شادی تھی وہ اس روز بھی اپنی لیبارٹری میں کام کر رہے تھے اور وہیں سے گھر پہنچ کر تیار ہوئے اور شادی کی رسومات ادا کی گئیں۔
اپنی تحقیق کے دوران جسم کے امیون سسٹم کا سراغ لگایا جو کینسر کے خلاف لڑائی میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور ہر ایک ٹیومر کی منفرد خصوصیات کے مطابق اس کے خلاف مزاحمت پر تحقیق کی۔
دوسری جانب بائیون ٹیک کی ترقی کی کہانی میں،رائیٹرز نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا کہ اس وقت ایک خاص تبدیلی آئی جب ڈاکٹر شاہین کی نظر سے چین کے ووہان شہر میں کورونا وائرس پر ایک ریسرچ مقالہ گزرا۔ اس وقت ان کے ذہن میں خیال آیا کہ کینسر کے خلاف تیار کی جانی والی ’ایم آر این اے‘ دوا اور وبا پھیلانے والے اس وائرس 'ایم آر این اے' کی ویکسین کے درمیان کتنا کم فرق ہے۔
بشکریہ بی بی سی