ہر کام کی ایک حد ہوتی ہے۔ اگر کام حد سے تجاوز کر جائے تو وہ قابلِ تنقید بن جاتا ہے۔ کیونکہ اس میں نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ ہمیں ٹی وی پر دکھائے جانے والے ڈرامے اور شوز اس انداز میں دکھائے جانے لگے ہیں جیسے ہر جگہ، ہر چیز پرفیکٹ یعنی بالکل صحیح ہونی چاہیئے ورنہ وہ بیکار ہے۔
اب جیسے آپ غور کریں تو اندازہ ہوگا کہ ندا یاسر نے اپنے شو میں ساس بہو کو بلا کر بٹھا لیا وہاں ساس بہو کی خوبصورتی اور لُک کی تعریف کر رہی ہے لیکن آگے سے کہہ رہی ہے کہ اس کو کوئی کام نہیں آتا یہ بالکل کسی کام کی نہیں۔
جناب اگر بہو کو کام نہیں آتا تھا تو آپ نے شادی کیوں کی؟ پڑھی لکھی لڑکیاں گھر کا کام کم ہی جانتی ہیں ظاہر ہے ساری محنت پڑھائی پر لگا چکی ہوتی ہیں۔ لیکن نہیں آپ کو تو شو پیس چاہیئے۔ سوشل میڈیا پر صارفین ندا یاسر کے شو کو ہمیشہ کے لئے بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ یہ معاشرے میں بے راہ روی پھیلا رہا ہے۔ جہاں لوگ ٹی وی سے سیکھ رہے ہیں کچھ اچھی باتیں، یہیں ایسے شوز سے اب بہو کو بیعزت کرنا بھی سیکھ رہے ہیں جوکہ گھر خراب کرنے کا باعث ہے۔
اب اگر سارہ خان کے اس کلپ کو دیکھیں تو سوشل میڈیا پر لوگوں میں نفرت کے خواب جذبات اُبھر رہے ہیں۔ ہم بُرائیوں کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن ایسی منفی چیزیں معاشروں کو خراب کرتی ہیں۔ انسٹاگرام پر تو لوگوں نے اس انداز میں کمنٹس کئے ہیں کہ وہ بولنے میں بھی شرمندگی ہو۔ لیکن پیمرا کا اس سب میں کیا کردار ہے؟ آخر کب تک ٹی وی شوز میں یوں بے حیائی پھیلائی جائے گی۔