کراچی کی معروف شاہرہ پر بنا ہوا نسلہ ٹاور جس کو گرانے سے بچانے کی خاطر اس کے رہائشیوں نے خوب محنت کی، کسی نے عدالت سے رجوع کیا تو کوئی رو پڑا، کسی نے احتجاج کرکے اپنی آواز حکامِ بالا تک پہنچائی تو کسی کو غم سے ہارٹ اٹیک ہوگیا مگر نسلہ ٹاور کو کوئی نہ بچا سکا۔
عدالت کے حکم کے حکم کے مطابق نسلہ ٹاور کو توڑنے کا آرڈر ایسی کمپنی کو دیا گا جو اس کو بم سے گرا کر مسمار کرے گی، لیکن اس کے لئے کمپنی کو کچھ ضروری معلومات اور نقشہ درکار تھا جو ان کو فراہم کر دیا گیا۔
البتہ گذشتہ رات اس کو پری ڈیمولش کیا گیا یعنی مزدوروں کی مدد سے بلڈنگ کی اندر سے توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے تاکہ جب بم سے بلاسٹ کرکے بلڈنگ کو مسمار کیا جائے تو اطراف کی بلڈنگ کو خطرے سے تو بچایا جائے، ساتھ ہی بلڈنگ ٹوٹنے کی وجہ سے جمع ہونے والے کچرے کو بھی کم سے کم کیا جا سکے۔ اسی وجہ سے کل رات کو بلڈنگ توڑنے کا کام شروع کردیا گیا تھا۔
لیکن اب یہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ ضلعی انتظامیہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سکیورٹی انتظامات کئے بغیر عمارت کو توڑنے کے کام سے روک دیا۔
ان کا کہنا ہےکہ ایس بی سی اے نے سڑک بلاک اورحفاطتی اقدامات کے بغیرپری ڈیمولیشن شروع کی تھی لہٰذاتمام حفاظتی اقدامات کرنےکے بعد نسلہ ٹاور گرانےکاکام شروع کیا جائے۔